پی آئی اے نے ٹرولنگ کے شکار پیرس پرواز کے اشتہار پر معافی مانگ لی

پیرس کیلیے پروازوں کی بحالی کی پوسٹ سے نائن الیون واقعے کی یاد تازہ ہوگئی، سوشل میڈیا صارفین

یہ اشتہار ہے یا نائن الیون جیسے واقعے کی دھمکی؛ سوشل میڈیا پر ٹرولنگ

قومی ایئرلائن پی آئی اے نے سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کا شکار ہونے والے اشتہار پر وضاحت پیش کی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان نے گفتگو میں بتایا کہ بدقسمتی سے اس اشتہار کا تعلق اور تاثر اس سے جوڑا گیا جو کہ اس کا کسی طور مقصد نہیں تھا۔

ترجمان نے کہا کہ اس اشتہار کو ایسے پیش کیا گیا جس سے منفی جذبات نے جنم لیا جس پر ہم واقعی معذرت خواہ ہیں۔

قومی ایئر لائن کے ترجمان نے مزید کہا کہ اس اشتہاری پوسٹ پر تقریباً 6 ہزار سے 7 ہزار کے درمیان منفی ردعمل آئے تھے جو کہ مجموعی ردعمل کا 10 فیصد سے بھی کم ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ اکثریت نے قومی ایئر لائن کی پیرس کے لیے براہ راست پروازوں کی بحالی کو سراہا اور مثبت ردعمل دیا جو کہ اشتہار کا اصل مقصد تھا۔

یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر اس پوسٹ کے مذاق بننے پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ وزیراعظم نے اس اشتہار کی تحقیقات کا حکم دیا ہے جو ایک حماقت کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ خبر پڑھیں : قومی ایئرلائن کی پیرس پرواز کی آفیشل پوسٹ کی سوشل میڈیا پر ٹرولنگ؛ دلچسپ میمز بن گئیں

خیال رہے کہ پی آئی اے کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر 10 جنوری کی اشتہاری پوسٹ میں بتایا گیا تھا کہ اب پیرس کے لیے براہ راست پرواز بحال ہو رہی ہیں۔

اس اعلان کے ساتھ جو تصویر شیئر کی گئی تھی اس میں پی آئی اے کے طیارے کو ایفل ٹاور کی طرف اڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس کے پس منظر میں پیرس کے جھنڈے کی ہلکی سی جھلک بھی ہے۔

تاہم جھنڈے کا سرخ رنگ قدرے نمایاں ہے اور اسی حصے میں طیارہ ایفل ٹاور کی جانب اُڑتا دکھائی دے رہی ہے جیسے کسی بھی وقت ٹاور سے ٹکرا جائے گا۔

سوشل میڈیا صارفین کو یہ اشتہار کچھ زیادہ پسند نہیں آیا۔ طیارے کے ایفل ٹاور کے اتنے نزدیک ہونے کو نائن الیون حملے کی تصاویر سے جوڑ دیا گیا تو کسی نے مارکیٹنگ ٹیم کو فارغ کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایک صارف نے لکھا تھا کہ "کیا یہ (ایک) اشتہار ہے یا دھمکی؟ ایک اور نے کمنٹ کیا کہ میں آپ کے مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ کے چیف سے بات کرنا چاہوں گا۔

ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا تھا کہ پی آئی اے کو اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو ملازمتوں سے فارغ کردینا چاہیے۔

 

Load Next Story