لاہور:
مسلم لیگ ن کے سینیئررہنما جاوید لطیف کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے لوگوں کوآج بھی گمراہ کر رہے ہیں کہ ہم آئین کی بالادستی کے لیے سزائیں کاٹ رہے ہیں اوردوسری جانب آئین و قانون سے ماورا ان ہی سے مذاکرات کر رہے ہیں جنہیں کہتے ہیں کہ یہ صادق اور امین نہیں ہیں ، یہ غدار ہیں، پی ٹی آئی والے مذاکرات کے لیے اس وقت تیار ہوئے جب القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ سامنے آنے والا تھا۔
سینئررہنما ن لیگ جاوید لطیف نے پروگرام ’’ سینٹر اسٹیج ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مخالفین کو سزا ملنے پر ہم خوش نہیں ہوتے ،ہم تو دعا کرتے ہیں کہ اللہ معاف کرے اور مخالفین کی غلطیوں پربھی پردہ ڈالے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگوں کو آج بھی گمراہ کر رہے ہیں کہ ہم آئین کی بالادستی کے سزائیں کاٹ رہے ہیں دوسری جانب آئین و قانون سے ماورا ان ہی سے مذاکرات کر رہے ہیں، انہی سے بھیک مانگ رہے ہو جنہیں کہتے ہیں کہ یہ صادق اور امین نہیں ہیں ، یہ غدار ہیں میرجعفر ہیں اور ان کی وجہ سے ریاست کو نقصان پہنچا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ دنیا کے ان ممالک کوپاکستان میں مخالفت کی دعوت دیں جن کے حوالے سے کہتے تھے کہ کیا ہم ان کے غلام ہیں، یہ کیا بات ہوئی کہ اپنی آزادی کے لیے ان سے بھیک مانگو۔
انہوں نےالزام لگایا کہ پی ٹی آئی والے مذاکرات کے لیے اس وقت تیار ہوئے جب القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ سامنے آنے والا تھا ، دباؤ کی وجہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہوئے۔ پی ٹی آئی نے طاقتور حلقوں سے بیک ڈور رابطے بھی شروع کر لیے، انہیں پتا تھا کہ کس لیے مذاکرات کے لیے تیار ہوئے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی والوں نے کس حیثیت میں پشاور میٹنگ میں مطالبات سامنے رکھنے کی بات کی ؟ پی ٹی والوں نے کہا کہ ہم نے پشاورمیٹنگ میں اپنے مطالبات رکھے ، پشاورمیٹنگ سیکورٹی صورتحال کے حوالے سے تھی ، پشاور والی میٹنگ میں مختلف جماعتوں کے قائدین بھی موجود تھے،علی امین گنڈا پور کیوں جھوٹ بولتے ہیں کہ ہمارے مقامی لوگوں سے رابطے تھے؟
القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم اپنی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے زمین دی، کیا یہ اس لیے اسلامک ٹچ کی بات کرتے ہیں، مدینہ کی ریاست میں کیا ایسا ہوتا ہے؟ اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے فائدہ لیں؟
انہوں نے کہا کہ میں تو کہتا ہوں کہ آئیں جوڈیشل کمیشن بنائیں، لیکن پھر 2014 سے یہ شروع کریں، جوڈیشل کمیشن کا آغاز اس وقت سے شروع کریں جہاں سے طاقتور لوگوں نے عدلیہ کو دباؤ میں لا کر سزائیں دلوائیں۔
نواز شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2017 میں انہیں اس لیے سزا ہوئی کہ مرد آہن نے پاکستان کو ایٹمی ملک بنایا ، اس نے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، سی پیک دیا اور بدلے میں اس کو نااہل کیا گیا جبکہ 190 ملین پاونڈ کھانے والوں کو فرشتہ کہا ، کچھ خدا کا خوف کریں۔