مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے نظام بجلی کے زیادہ استمعال کی وجہ سے صنعتکاروں کی دلچسپی کھو رہے ہیں۔
عمومی تاثر ہے کہ اگلے پانچ برس میں اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال دنیا بھر میں انسانی روزگار کے مواقع کم کر دے گا اور بیروزگاری کے مسئلے کو بڑھا دے گا۔ تاہم، ایک اور بڑا مسئلہ ان سسٹمز کا بجلی کی بڑی مقدار میں استمعال کرنا ہے، جس کی وجہ سے انرجی بلوں میں کئی گنا اضافہ ہو رہا ہے، امریکا اور یورپ کے صنعتکار ان اے آئی سسٹمز کو اپنانے میں احتیاط برت رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، اے آئی سسٹم جیسے کہ چیٹ جی پی ٹی ایک سال میں پچاس ہزار گھروں کی سالانہ ضروریات کے مساوی بجلی خرچ کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کی ضرورت اور لاگت کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ ٹیکنالوجی ماحول پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔ عالمی سطح پر توانائی کے بڑھتے ہوئے بحران کے پیش نظر، مصنوعی ذہانت کے نظاموں کی توانائی کی کھپت ایک بڑا سوالیہ نشان بن چکی ہے۔
بجلی بلوں میں ممکنہ اضافے نے صنعتی حلقے کو پریشان کر دیا کیونکہ ایک اے آئی سسٹم کو چلانے، گرمی و سردی اور دیگر مسائل سے بچانے کے لیے انتظامات پر کروڑوں ڈالر لگتے ہیں۔ صنعتکار اس سوچ میں ہیں کہ کہیں ملازمین کو فارغ کرکے اے آئی سسٹمز پر اعتماد انہیں مہنگا نہ پڑ جائے۔
اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ جدید سسٹم فی الحال انسانوں سے روزگار چھیننے کے قابل نہیں ہوا۔