پاکستان اوربھارت کے طلبا کی پینٹنگز پرمبنی امن کلینڈر کا اجرا 19 جنوری کو ہوگا

پیس کلینڈر میں 6 پاکستانی اور 6 بھارتی طلبا کی بنائی گئی پینٹنگز شامل ہیں

پاکستان اور بھارت کے طلبا کی پینٹنگز پر مشتمل امن کیلینڈر کا اجرا 19 جنوری کو ہوگا۔

امن کیلنڈر میں پاکستانی اور بھارتی طلباء کی امن کے موضوع پر بنائی گئی پینٹنگز شامل ہوں گی۔ یہ ایک منفرد منصوبہ ہے جس میں 12 تصاویرشامل ہیں جو 6 پاکستانی اور6 بھارتی طلبا نے بنائی ہیں۔ یہ پیس کیلنڈر کا 13واں سال ہے۔

آغاز دوستی کے کوآرڈنیٹر روی نیتیش نے بتایا 19 جنوری کو یہ پیس کیلنڈر بھارت کے شہر گڑگاؤں میں ایک آرٹ گیلری  سے جاری کیا جائے گا۔ دیگر تنظیمیں جیسے "کوی شالہ" اور "گاندھیئن سوسائٹی" بھی اس پروگرام میں شراکت دار کے طور پر شامل ہوں گی۔ ایک سیشن میں بھارت- پاکستان شاعری بھی پیش کی جائے گی۔ اس کیلنڈر کی لانچنگ چند دیگر شہروں میں بھی منصوبہ بندی کے تحت کی جا رہی ہے جہاں امن اور ثقافتی تنظیموں کے ساتھ تعاون کے ذریعے یہ پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا پاکستان اور بھارت 2 ایٹمی طاقتیں ہیں جن کی تاریخ جنگوں اور تنازعات سے بھری ہوئی ہے۔ یہ ہمیشہ ایک نازک صورتحال میں رہتے ہیں کیونکہ جب بھی یہ ممالک براہ راست تنازعات میں ملوث نہیں ہوتے تب بھی جھڑپیں، سیز فائر کی خلاف ورزیاں اور تنازعات کے بالواسطہ اثرات نظر آتے ہیں۔

پیس کیلنڈر میں ان ممتاز شخصیات کے پیغامات بھی شامل ہیں جو امن کے فروغ اور بقائے باہمی کے حامی ہیں۔ اس سال کے پیس کیلنڈر میں پاکستان سے شامل شخصیات میں ازما نورانی (سماجی کارکن، سابق چیئرپرسن ایچ آر سی پی)، حامد میر (معروف صحافی)، ڈاکٹر انجم الطاف (ماہر تعلیم اور مصنف)، طارق افغان (ہیومن رائٹس وکیل)، خالد محمود قریشی (سماجی کارکن، صدر سیو اینیمل موومنٹ)، اور ڈاکٹر توصیف احمد خان (مصنف، چیئرمین ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ ایف یو یو اے ایس ٹی) شامل ہیں جبکہ بھارت سے ایکتا کپور (بانی اور ایڈیٹر ای شی میگزین اور ساؤتھ ایشیا یونین)، ڈاکٹر اے انامالائی (ڈائریکٹر نیشنل گاندھی میوزیم)، محمد یوسف تاریگامی (رکن اسمبلی مقبوضہ جموں و کشمیر)، بی آر کامرا (فلاحی شخصیت )اور ڈاکٹر دیپتی پریہ مہروترا (معروف مصنفہ اور سماجی سائنسدان) کے پیغامات شامل ہیں ۔ اس پروگرام میں دونوں ممالک کے کئی اسکولوں نے حصہ لیا جن میں سنجن نگر پبلک ایجوکیشن ٹرسٹ، اسماعیل اکیڈمی، پولیس ڈی اے وی پبلک اسکول، ایس ایس ڈی پی ایس، گیان مندر اسکول وغیرہ شامل ہیں۔

آغازِ دوستی کی ڈاکٹر دیویکا متل نے اس کیلنڈر کی اہمیت کے بارے میں کہا کہ "یہ کیلنڈر، معصوم اور غیرسیاسی ذہنوں کی پینٹنگز کے ذریعے ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ذہنیتیں تعمیر شدہ ہوتی ہیں۔ نوجوانوں کے خوبصورت خوابوں کے ساتھ یہ کیلنڈر ان لوگوں کے پیغامات بھی لے کر آتا ہے جو ان خوابوں کو پروان چڑھانے میں سرگرم ہیں۔ یہ کیلنڈر امن اور دوستی کے مشترکہ خوابوں کا مجموعہ ہے۔ ہر ماہ کے آغاز کے ساتھ یہ امید ایک بار پھر زندہ ہو گی۔

Load Next Story