وینزویلا کے ساتھ کولمبیا کی شورش زدہ سرحد کے قریب بائیں بازو کے گوریلیا ججنگوؤں کے پر تشدد حملوں میں کم از کم 39 افراد ہلاک ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام نے کہا کہ گوریلا کارروائیوں کے بعد حکومت اس میں ملوث گروپ کے ساتھ اعلیٰ سطح کے امن مذاکرات معطل کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔
صدر گستاو پیٹرو نے بے امنی کی تازہ لہر کے دوران جنگی جرائم کا الزام لگاتے ہوئے نیشنل لبریشن آرمی کے ساتھ پہلے سے ہی مشکلات کا شکار امن مذاکرات کو روک دیا۔
دو الگ الگ واقعات میں نیشنل لبریشن آرمی کے جنگجوؤں نے حریف بائیں بازو کے گروپ اور طاقتور نیم فوجی کرمنل گینگ کو نشانہ بنایا اور اس امید کو برباد کر دیا کہ یہ گروپ رضاکارانہ طور پر ہتھیار ڈال دے گا۔
شمال مشرقی کولمبیا کے محکمے نارتھ اسینٹینڈر ڈپارٹمنٹ کے مطابق کم از کم 30 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے جب کہ نیشنل لبریشن آرمی کے جنگجوؤں نے کولمبیا کی ریولوشنری آرمڈ فورسز آف کولمیبا کے منحرف ارکان کو متعدد دیہاتوں اور کھیتوں میں نشانہ بنایا۔
بولیوار کے قریبی محکمے میں 9 افراد ہلاک ہوئے، نارتھ اسینٹینڈر میں عہدیداروں نے بتایا کہ مسلح افراد مخالف گروہ سے منسلک لوگوں کی تلاش کے لیے گھر گھر جا رہے ہیں۔
محکمہ کے گورنر نے کہا کہ پرتشدد واقعات جمعرات کو شروع ہوئے اور اس کی وجہ کوکین کی تجارت سے منسلک علاقائی تنازع ہے۔
مسلح گروہ انتہائی منافع بخش کوکا باغات کے کنٹرول کے لیے کئی دہائیوں سے لڑتے آرہے ہیں، یہ باغات کولمبیا-وینزویلا کے سرحدی علاقے میں موجود ہیں اور دنیا بھر میں کوکین کے استعمال کو ہوا دیتے ہیں۔