190ملین پاؤنڈ کیس میں سزا سے متعلق قانونی ماہرین کی ملی جلی رائے

آرٹیکل 10اے، عالمی معاہدے کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی کی گئی، طارق محمود کھوکھر

اسلام آباد:

سابق وزیراعظم عمران خان کا 190 ملین پاؤنڈز کیس میں منصفانہ ٹرائل ملا اور ان کے مناسب کارروائی کی گئی ہے یا نہیں۔ اس حوالے سے قانونی ماہرین نے ملی جلی رائے کا اظہار کیا ہے۔

سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر کا کہنا ہے کہ عمران خان کا ٹرائل، ان پر فرد جرم اور ان کو دی گئی سزا آزادی، اہلیت اور غیر جانبداری سے عاری عدالت کی جانب سے آئی ہے۔ 

اس طرح ہمارے آئین کے آرٹیکل 10اے اور شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (ICCPR) کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی  کی گئی ہے۔ پاکستان نے اس عالمی معاہدے کی توثیق کر رکھی ہے۔ 

طارق کھوکھر نے مزید کہا اس طرح کا غیر منصفانہ طریقہ کار ہی مقدمے کو شروع سے ہی کالعدم قرار دینے کے لیے کافی ہیں۔ انہوں نے کہا مقدمہ کے جج ناصر جاوید رانا مہذب اقوام اور اسلامی فقہ کی طرف سے تسلیم شدہ قانون کے بنیادی اصولوں کے لیے ایک قابل نفرت کردار ہے۔ 2005 میں ایس سی پی نے انہیں پولیس کا آلہ کار، غیر قانونی احکامات پاس کرنے والا، جھوٹی گواہی دینے والا اور دوسروں کی طرف سے جھوٹی گواہی لینے والا، بدتمیز اور عدالتی خدمات کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔

دریں اثنا عبدالمعیز جعفری ایڈووکیٹ کا خیال ہے کہ یہاں اختیارات کے غلط استعمال کا ایک ٹھوس کیس تھا کہ اس  کا جواب دیا جاتا لیکن عمران خان ایسا کرنے میں ناکام ہوئے۔ وہ اپنے دفاع میں صرف یہ پیش کرنے میں کامیاب رہے ہیں کہ وہ ایک کرکٹ اسٹار ہیں اور ان کی انسان دوست اقدامات کی ایک تاریخ ہے۔ 

ایک خیراتی ادارہ بنانے کا ان کا ارادہ ایک طرف تو کابینہ کے فیصلے کے ذریعے بزنس ٹائیکون کو اس کی رقم واپس دینے اور دوسری طرف اعتماد کی بنا پر ان  سے زمین اور عطیات لینے کے درمیان گٹھ جوڑ کو ختم نہیں کر سکتا۔ 

حافظ احسان احمد ایڈووکیٹ نے تاہم کہا ہے کہ تمام حقائق قانونی طور پر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ملزمان کی جانب سے کابینہ، این سی اے، حتیٰ کہ سپریم کورٹ کے سامنے سنگین قانونی خلاف ورزیاں اور غلط بیانی کی گئی تھی۔ 

اس کے نتیجے میں رقم کو دوسرے نجی اکاؤنٹ میں منتقل کرکے "بے ایمانی" اور "بد نیتی پر مبنی" ایڈجسٹمنٹ کی گئی۔ 

قانونی ماہر نے بتایا کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 32 کے تحت ملزمان کو 30 دن کے اندر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کے سامنے سزا کو چیلنج کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔

Load Next Story