جننگ فیکٹریوں میں قابل فروخت روئی کے وسیع ذخائر دستیاب

پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں 35 فیصد جبکہ سندھ میں 32 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے، رپورٹ


احتشام مفتی January 19, 2025

کراچی:

کاٹن ایئر 2024-25 میں مقامی کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی کے باوجود جننگ فیکٹریوں میں قابل فروخت روئی کے وسیع ذخائر دستیاب ہیں، جس سے مقامی جننگ سیکٹر مایوسی دوچار ہوگئے ہیں.

جننگ انڈسٹری نے موجودہ حالات کے تناظر میں مقامی طور پر پیدا ہونے والی روئی کے استعمال کے فروغ اور کپاس کی پیداوار بڑھانے سے متعلق پالیسی سازوں سے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی مرتب کرنے کا مطالبہ کردیا ہے تاکہ کھپت بڑھنے کے نتیجے میں کسانوں کی فی ایکڑ آمدنی بڑھ سکے اور مستقبل میں کپاس کی کاشت میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہوسکے.

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے کپاس کی مجموعی قومی پیداوار کے بارے میں جاری ہونے والے اعدادو شمار کے مطابق ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 15جنوری 2025 تک مجموعی طور پر صرف 54لاکھ 90ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی جننگ فیکٹریوں میں ترسیل ہوئی ہے جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 34 فیصد کم ریکارڈ کی گئی ہے.

رپورٹ کے مطابق زیرتبصرہ مدت کے دوران پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں 35 فیصد جبکہ سندھ میں 32 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے. 

انھوں نے بتایا کہ اندرون ملک روئی کی خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جس کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے رواں سال بیرون ملک سے ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات کی گئی ہے اور اب اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں کہ ٹیکسٹائل ملیں ای ایف ایس اسکیم کے تحت بیرون ملک سے بڑی مقدار میں کپڑے کی درآمدات بھی شروع کررہی ہیں جس سے مقامی طور پر پیدا ہونے والی روئی اور سوتی دھاگے کی فروخت مزید متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں