مولانا فضل الرحمٰن کی حکومت کے ساتھ مذاکرت سے متعلق پی ٹی آئی کی متضاد پالیسی پر شدید تنقید

اسٹیبلشمنٹ، مغربی قوتیں دینی مدارس کے خلاف ہیں، کرم میں فوجی آپریشن کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے، سربراہ جے یو آئی


ویب ڈیسک January 19, 2025
مولانا فضل الرحمان نے لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب کیا—فوٹو: فائل

جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پی ٹی آئی کی پالیسی میں تضاد کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جماعت پہلے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومت سے مذاکرات کے سخت خلاف تھی مگر اب اسی حکومت کے دروازے کھٹکھٹا رہی ہے۔

مردان میں جامعتہ الاسلامییہ بابوزٸی میں تکمیل درس نظامی کے سلسلے میں پروقار تقریب ہوئی، تقریب میں دینی مدارس کے ہزاروں طلباء اور اس کے والدین نے شرکت کی۔

قاٸد جمیعیت مولانا فضل الر حمن مہمان خصو صی تھے، پارٹی رہنما عطا الحق درویش، ضلعی امیر مولانا امانت شاہ حقانی، مہتمیم جامعہ بنوری کراچی ڈاکٹر سید احمد بنوری، مفتی حماد یوسفزٸی نے بھی خطاب کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الر حمن نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں لیکن انسانیت کے فائدے کی بات کریں گے، مغربی کلچر مذہبی جماعتوں کے پیچھے لگی ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان سے اب تک اسٹیبلشمنٹ اور مغربی قوتیں دینی مدارس کے خلاف سرگرم ہیں، جنرل مشرف کو کہا کہ آپ بھی تسلیم کریں کہ ہم امریکا کے غلام ہیں، ہمارے اسلاف نے جدوجہد کی جب کہ اسٹشلمئنٹ نے اس کی غلامی تسلیم کی۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا ایشو اٹھایا گیا، ہم جدید علوم کے خلاف نہیں، تقسیم حکومت نے پیدا کی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدارس کی حفاظت کرینگے، مدارس کی رجسٹریشن کا ایشو اٹھایا گیا، ہم جدید علوم کے خلاف نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت ہو نے کے ناطے ہم مذاکرات کے حق میں ہیں، مذاکرات نیک نیتی کے ساتھ ہونے چاہییں۔

ضلع کرم کے مسئلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کرم میں فوجی آپریشن کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے، فوجی آپریشن اس مسئلے کا حل نہیں ہے، جے یو آئی سیاسی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ کو اس سلسلے میں ہماری مدد کی ضرورت ہو تو ہم ہمیشہ تعاون کے لیے تیار ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کی پالیسی میں تضاد کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت پہلے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومت سے مذاکرات کے سخت خلاف تھی، مگر اب اسی حکومت کے دروازے کھٹکھٹا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ابتدا میں عوام کو گمراہ کیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے براہ راست بات کرے گی، مگر بعد میں انہیں یہ سمجھ آ گئی کہ حکومت سے بات کیے بغیر کوئی حل نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان نے کہا دعا گو ہوں کہ مذاکرات کامیاب ہوں۔

اس موقع پر انہوں نے خیبر پختونخوا میں حکومتی بدحالی پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ انصاف کی نظر سے دیکھا جائے تو صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی، کرم میں امن و امان قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، مگر بدقسمتی سے صوبے میں ہر طرف کرپشن کا بازار گرم ہے اور کمیشن کے معاملات چل رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی بطور پارٹی ایک بات کرتی ہے، مگر ان کے کچھ ارکان میرے خلاف بیانات دے رہے ہیں، میں پارٹی کے مؤقف کا جواب دوں گا، لیکن کسی فردِ واحد کی غیر سنجیدہ گفتگو کو اہمیت نہیں دوں گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر سیاسی قیادت ہوش کے ناخن لے اور مخالفت کے باوجود اعتدال کا راستہ اختیار کرے تو ملک کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) ایک سیاسی جماعت ہے جو ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی حامی رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں