پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان پر اعتماد ہیں، وہ کبھی ڈیل نہیں کریں گے، سابق وزیراعظم سے جیل میں ملنے جاتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ہم جیل میں ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن ہمارا مطالبہ یے، بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کی بڑی کلیئر پوزیشن ہے کہ کمیشن بنائے، کمیشن بن گیا تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا، جوڈیشل کمیشن ہمارا جائز مطالبہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی اور 26 نومبر پر کمیشن نہیں بنتا تو مذکرات جاری نہیں رہ سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کل ہماری ملاقاتیں عدالتوں میں ہوتے ہیں، پی ٹی آئی اور بانی پی آئی کو سیاسی انتقام کا نشایا بنایا جارہا ہے، بانی پی ٹی آئی کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی، القادر کیس میں حکومت کو کچھ نقصان نہیں ہوا، یہ من گھڑت کیس ہے ہائیکورٹ سے یہ کیس ختم ہو جائے گا۔
فیصل جاوید نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر اعتماد ہے جیل میں ملنے جاتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ہم جیل میں ہے، ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، بانی پی ٹی آئی کبھی ڈیل نہیں کریں گے، بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آئے گے تو اس ملک میں سرمایہ کاری شروع ہوگی، راستے میں رکشہ والا ملا، اس نے ایک سوال کیا کہ عمران خان کب باہر آئے گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہر پاکستانی کی زبان پر یہی سوال ہے، کہ بانی پی ٹی آئی کب باہر آئے گے، ہم غلامی کی بات نہیں کررہے، ہم اپنی پاؤں پر کھڑے ہونے کی بات کرتے ہیں، ہم کہتے ہیں انصاف ہوں، 8 فروری کو یوم سیاہ منائیں گے، الیکشن چوری کیا گیا، یہ پہلا الیکشن تھا جس میں امیدوار ووٹرز کے پاس نہیں گیا، ووٹرز امیدوار کے پاس آئے، کسی ہو بینگن کسی کو کچھ اور نشان دیا گیا۔
قبل ازیں پشاور ہائی کورٹ میں سنیٹر فیصل جاوید کی مقدمات تفصیل کے لئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
عدالت نے فیصل جاوید کی حفاظتی ضمانت میں 10 فروری تک توسیع کردی،
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ وفاقی حکومت نے درخواست گزار کے خلاف مقدمات درج ہیں، مقدمات تفصیلات کے لئے درخواست دائر کیا یے، ڈپٹی اٹارنی جنرل حضرت سید نے کہا کہ ہم اس میں رپورٹ جمع کرے گے، تھوڑا ٹائم دیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ 14 دن میں رپورٹ جمع کریں، وفاقی حکومت سے مقدمات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 10 فروری تک ملتوی کردی گئی۔