واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے نکالنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے جس سے دنیا بھر میں عالمی ادارہ صحت کے پروگرام خطرے میں پڑنے کا خدشہ ہے۔
نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اپنے دفتر میں پہلے ہی دن درجنوں ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کئے جن میں امریکا کو ڈبلیو ایچ او سے نکالنے کا حکم نامہ بھی شامل تھا، اس اقدام سے امریکا 12 ماہ کے عرصے میں عالمی ادارہ صحت سے نکل جائے گا اور اس کی مالی معاونت روک دے گا۔
خیال رہے کہ امریکا اب تک ڈبلیو ایچ او کا سب سے بڑا مالی معاون ہے جو اس کی مجموعی فنڈنگ کا تقریباً 18 فیصد حصہ ڈالتا ہے، عالمی ادارہ صحت کا حالیہ دو سالہ بجٹ 2024-2025 کے لیے 6.8 ارب ڈالر تھا۔
امریکا کے بعد ڈبلیو ایچ او کے سب سے بڑے عطیہ دہندگان میں بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، یورپی کمیشن، ورلڈ بینک اور جرمنی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ یہ دوسرا موقع ہے جب ٹرمپ نے امریکا کو ڈبلیو ایچ او سے نکالنے کا حکم دیا ہے، سابق صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کے پہلے فیصلے کو واپس لے لیا تھا۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے کووڈ 19، وبائی امراض اور دیگر بین الاقوامی صحت کے بحرانوں کو غلط طریقے سے سنبھالا ہے، عالمی ادارہ رکن ممالک کے نامناسب سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے آزادانہ طور پر کام کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ٹرمپ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے ساتھ کام کرنے والے امریکی حکومت کے اہلکاروں کو واپس بلایا جائے گا، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حکومت 2024 کی یو ایس گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی کی حکمت عملی کا جلد از جلد جائزہ لے گی، اسے منسوخ کرے گی اور اسے تبدیل کرے گی۔