پوری دنیا خشک سالی کے دہانے پر

مغربی امریکا 1,200 سالوں میں بدترین خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے

موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بہت سے خطوں میں انتہائی خشکی کے ادوار میں شدت آتی جارہی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال تشویش کا باعث ہے کیونکہ اس سے پانی کی فراہمی، زراعت، ماحولیاتی نظام اور انسانی برادریوں کو خطرات لاحق ہیں۔

انتہائی خشکی میں بتدریج اضافے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ بڑھتا ہوا عالمی درجہ حرارت بخاراتی عمل کو تیز کر رہا ہے، مٹی کو خشک کر رہا ہے اور پانی کی دستیابی کو کم کر رہا ہے۔

مزید برآں ناقص زمینی انتظام اور جنگلات کی کٹائی پودوں اور مٹی کی نمی کو کم کرکے خشک سالی کی صورتحال کو بدتر کر رہی ہے۔

دوسری طرف زراعت کے لیے زمینی اور سطحی پانی کا بے تحاشہ استعمال اور شہری تعمیرات قدرتی خشک سالی کے اثرات میں اضافہ کررہی ہے۔

خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والے خطے:

مغربی امریکا: مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ مغربی امریکا 1,200 سالوں میں بدترین خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے۔

جنوبی امریکا: ایمازون اور اینڈیز کے کچھ حصے طویل خشکی کا سامنا کررہے ہیں۔ جس سے حیاتیاتی تنوع اور پانی کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔

افریقا: یہ خطہ اکثر طویل خشک سالی کا سامنا کرتا ہے جس سے لاکھوں جانداروں کی تنوع متاثر ہورہی ہے۔

آسٹریلیا: آسٹریلیا کی خشک سالی کی تاریخ میں درجہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور بارشوں کے بدلتے نظام میں شدت آئی ہے۔


بحیرہ روم (Mediterranean): بحیرہ روم کے آس پاس کے بہت سے ممالک کو پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

Load Next Story