آج کے جدید دور میں فطرت اور اپنی فطری شخصیت سے انحراف ذہنی دباؤ کا ایک بڑا سبب بن رہا ہے۔ جدت جہاں اپنے ساتھ ایک خاص کشش اور شدت لے کر آتی ہے، تیزرفتار ترقی کے اس دور میں یہ اپنے ساتھ کئی چیلینجز بھی لائی ہے۔ ہر انسان تیزی سے کام یاب ہونے اور زیادہ سے زیادہ ترقی حاصل کرنے کی خواہش میں مصروف ہے، جس کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی دباؤ میں اضافہ ہورہا ہے۔
معاشی خوش حالی اور پیشہ ورانہ ترقی نے انسان کے لیے دوہری ذمے داری بڑھا دی ہے، جو اکثر ذہنی سکون چھین لیتی ہے۔ پاکستانی معاشرہ اس وقت مختلف مراحل سے گزر رہا ہے، معاشی، سماجی اور نفسیاتی افراتفری نے بے سکونی اور بے یقینی کی صورت حال کو جنم دیا ہے۔ لوگوں کے چہروں اور رویوں میں مایوسی، ذہنی دباؤ اور بے چینی کی کیفیت نمایاں ہے۔
قابل فکر بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں ذہنی صحت اور دباؤ کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا، جس کی ایک بنیادی وجہ عام لوگوں میں آگاہی اور شعور کا فقدان ہے۔
اور نہ ہی ہمارے گھروں ، تعلیمی اداروں اور کام کی جگہ پر ذہنی دباؤ کو سمجھنے اور ممکنہ احتیاطی تدابیر پر مناسب کام کیا جاتا ہے۔ کچھ اداروں میں اب ذہنی صحت اور دباؤ سے نبردآزما ہونے کے لیے آگاہی اور مہارت پر ورکشاپ اور سیمینار منعقد کیے جا رہے ہیں جن کی تعداد اور معیار قابل ذکر نہیں ہے۔ مجھے خود کئی اداروں میں مختلف شعبوں کے افراد کے ساتھ اس موضوع پر ٹریننگ دینے کا موقع ملا تو اندازہ ہوا کہ ہمارے معاشرے میں لوگ اس موضوع سے زیادہ واقفیت نہیں رکھتے ہیں۔
میں آج کے اس مضمون میں ذہنی صحت کے اسباب اور ان سے بچاؤ کے لیے چند سادہ اور قابلِ عمل نکات پیش کروں گا، جو نہ صرف ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ہوں گے بلکہ تخلیقی صلاحیتوں کو نکھار کر ترقی کی راہ پر گام زن ہونے میں بھی معاون ثابت ہوں گے۔
American Psychological Association کے مطابق کام کی جگہ پر تناؤ کے کچھ عوامل یہ ہوسکتے ہیں: مناسب تنخواہ کا نہ ملنا، ضرورت سے زیادہ کام کا بوجھ، ترقی کے محدود مواقع، ایسا کام جو دل چسپ اور پُراثر نہ ہو، سماجی حوصلہ افزائی کا فقدان، ملازمت سے متعلق فیصلوں پر کنٹرول نہ ہونا اور متضاد مطالبات یا غیر واضح کارکردگی کی توقعات شامل ہیں۔
معروف ماہرنفسیات اور کتاب’’Emotional Intelligence‘‘ کے مصنف ڈاکٹرڈینیئل گولمین، کہتے ہیں،’’مضبوط جذبات میں گرفتار لوگ علمی طور پر مفلوج ہوسکتے ہیں۔ آئی کیو ٹیسٹ سے پتا چلتا ہے کہ جب لوگ جذباتی طور پر پریشان ہوتے ہیں تو وہ واضح طور پر سوچ نہیں سکتے۔‘‘
امریکن انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریس کے مطابق، تقریباً 80 فی صد افراد کام کی جگہ پر تناؤ محسوس کرتے ہیں، اور تقریباً نصف کا کہنا ہے کہ انہیں تناؤ پر قابو پانے کا طریقہ سیکھنے میں مدد کی ضرورت ہے۔ مشہور امریکی مصنفہ اور معالج Virginia Satirنے کہا تھا،’’زیادہ تر لوگ مصائب کی یقین کو بے یقینی کے مصائب پر ترجیح دیتے ہیں۔‘‘
زندگی کے مقصد کی تلاش
یہ حقیقت ہے کہ جن لوگوں کو اپنی زندگی کے مقصد کا پتا ہوتا ہے، وہ زندگی کے نشیب و فراز اور مشکل حالات سے آسانی سے نکل جاتے ہیں۔ ان کی منزل ان کے سامنے ہوتی ہے، اس لیے وہ ذہنی دباؤ کی وجہ سے پریشان ہونے کے بجائے اس دباؤ کو اپنی ترقی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اپنی زندگی کے مقصد سے عاری لوگ چھوٹی چھوٹی مشکلات اور پریشانیوں سے مایوس اور پریشان ہوجاتے ہیں، اور یہ وقتی پریشانیاں انہیں دباؤ کا شکار بنا دیتی ہیں۔ اگر آپ کو اپنی زندگی کا مقصد واضح ہو تو آپ ذہنی دباؤ کو بہتر طریقے سے سنبھال سکتے ہیں۔
اپنی بنیادوں کی طرف واپس لوٹیں
ترقی کی دوڑ میں انسان اکثر اس قدر آگے بڑھ جاتا ہے کہ واپسی کا راستہ بلکہ وہ بنیادی اصول بھی بھول جاتا ہے جو اس کی ابتدائی کام یابی کا سبب بنے تھے۔ وہ لوگ جو اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں دباؤ کا شکار ہوتے ہیں، ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی بنیادوں اور کام یابی کے ابتدائی اصولوں کی طرف واپس لوٹیں۔ آج کے دور میں، جہاں افراتفری عام ہے، انسان دوسروں کی کام یابی کو دیکھ کر وہ طریقے اپنانے کی کوشش کرتا ہے جو اس کے لیے کام یاب رہے ہیں۔
لیکن اس عمل میں وہ اپنی ذات، اپنی منفرد صلاحیتوں اور اپنے پس منظر کو فراموش کر دیتا ہے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہر شخص کی کام یابی کا سفر منفرد ہوتا ہے۔ اس لیے اپنی بنیادوں اور اپنی جَڑوں سے جُڑے رہنا نہایت اہم ہے۔ اپنی ابتدائی کام یابی کے تجربات اور اصولوں کو یاد کریں اور ان پر عمل کریں، کیوںکہ یہی وہ راستہ ہے جو آپ کو دباؤ سے نکال کر ایک پائے دار اور مستحکم ترقی کی جانب لے جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا کا بے تحاشا استعمال، ذہنی صحت کا زوال
مختلف ریسرچز اور ماہرین نفسیات نے یہ ثابت کیا ہے کہ سوشل میڈیا کا بے تحاشا اور بے دریغ استعمال کسی بھی انسان کو اس کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں غیرضروری دباؤ اور منفی سوچوں کا شکار بنا سکتا ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ اگر کبھی آپ کو ذہنی دباؤ یا پریشانی کا سامنا ہو تو سوشل میڈیا کا استعمال محدود کردیں اور اس پر صرف مثبت اور تعمیری مواد دیکھنے کو ترجیح دیں۔ سوشل میڈیا پر منفی مواد ہماری ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ ان میں سے ایک اہم منفی پہلو اپنی ناکامیوں کا دوسروں کی کام یابیوں کے ساتھ موازنہ کرنا ہے۔
وہ لوگ جو غیرضروری اور حد سے زیادہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں، ان کی زندگی میں ذہنی دباؤ اور منفی رجحانات زیادہ دیکھے گئے ہیں۔ سوشل میڈیا کا متوازن استعمال کریں۔ مثبت اور مفید مواد کو ترجیح دیں۔ حقیقی زندگی کے تعلقات اور تجربات کو اہمیت دیں۔ خوداعتمادی پیدا کریں اور اپنی جدوجہد کی قدر کریں۔ ذہنی سکون اور صحت مند طرزِزندگی کے لیے سوشل میڈیا کا محتاط استعمال ضروری ہے۔ اس مصنوعی دُنیا میں حقیقی لوگوں کی تلاش ایک چیلینج ہے۔
منفی لوگوں، سوچوں اور کاموں سے کنارہ کشی کریں
یہ حقیقت ہے کہ انسان سب سے زیادہ اپنے اردگرد کے ماحول اور قریبی لوگوں سے متاثر ہوتا ہے۔ اگر آپ کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں منفی لوگوں کے ساتھ زیادہ واسطہ پڑے تو نہ چاہتے ہوئے بھی آپ ذہنی دباؤ اور منفی خیالات کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے اردگرد کے ماحول اور حلقۂ احباب کا تنقیدی جائزہ لیں۔ ایسے لوگوں، سوچوں اور کاموں سے دور رہنے کی کوشش کریں جو منفی رجحانات اور خیالات کو پروان چڑھاتے ہیں۔ منفی رویے صرف آپ کی توانائی کو ختم کرتے ہیں بلکہ آپ کی ترقی میں بھی رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
اپنے حلقے میں مثبت سوچ رکھنے والے اور حوصلہ افزا لوگوں کو شامل کریں۔ منفی خیالات اور کاموں سے خود کو دور رکھیں اور مثبت سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ اپنی زندگی کے مقاصد پر توجہ مرکوز کریں اور اپنی توانائی تعمیری کاموں میں لگائیں۔ منفی عناصر سے کنارہ کشی نہ صرف آپ کی ذہنی صحت کو بہتر بنائے گی بلکہ آپ کی زندگی کو مثبت سمت میں گام زن کرنے میں بھی مددگار ہوگی۔
ذہنی سکون اور صحت، سب سے بڑی دولت
یہ یاد رکھیں کہ آج کے دور میں انسان کے لیے ذہنی سکون اور ذہنی صحت کسی بھی دولت سے بڑھ کر ہیں۔ ذہنی دباؤ آہستہ آہستہ ہمیں ذہنی بیماریوں اور پریشانیوں کی طرف دھکیلتا ہے، جس کی وجہ سے ہم اپنے آپ پر کنٹرول کھو دیتے ہیں اور حالات اور معاشرے کے اثرات کا زیادہ شکار ہوجاتے ہیں۔ اس لیے ایسے ماحول اور کام کو ترجیح دیں جو ذہنی صحت کو نقصان نہ پہنچائیں اور ذہنی دباؤ کا سبب نہ بنیں۔
اپنی مصروفیات میں خود سے غافل نہ ہوں
زندگی کے کسی بھی شعبے میں کام یابی حاصل کرنے کے لیے جنون کی حد تک محنت کرنا پڑتی ہے۔ غیرمعمولی کام یابی کے لیے غیرمعمولی کام اور کوشش درکار ہوتی ہے، لیکن اس سفر میں اکثر انسان اپنی ذہنی اور جسمانی صحت کو پس پشت ڈال دیتا ہے۔ ایک کام یاب انسان کے لیے سرگرم عمل رہنا ضروری ہے، لیکن یہ بھی اہم ہے کہ آپ اپنی تگ و دو میں اس قدر مصروف نہ ہوجائیں کہ خود سے ہی غافل ہوجائیں۔ اس غفلت کا انجام ذہنی دباؤ اور سکون کی بربادی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
اگر آپ اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں دباؤ کو بہتر طور پر کنٹرول کرنا چاہتے ہیں تو اپنی ذات کے لیے وقت نکالنا سیکھیں۔ اپنے دن کا کچھ حصہ ایسا ضرور مختص کریں جہاں آپ ذہنی، جسمانی اور تصوراتی طور پر صرف اپنے ساتھ ہوں۔ یہ وقت نہ صرف آپ کی ذہنی صحت کو بہتر بنائے گا بلکہ آپ کی کارکردگی اور تخلیقی صلاحیتوں کو بھی جِلا بخشے گا۔
اسٹریس کی مینجمنٹ کی مہارتیں حاصل کریں
دُنیا میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے اگر آپ سیکھنے کے لیے تیار ہیں، اسٹریس مینجمنٹ ایک باقاعدہ مہارت ہے جس کو سیکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس ضمن میں مختلف کورسز، ورکشاپس، سیمینار، کتابیں اور ماہرین سے راہ نمائی لی جاسکتی ہے۔ ذہنی تناؤ اور کام کی جگہ پر دباؤ کو سمجھنے کے لیے کچھ مزید عوامل پر توجہ دیں۔
خود کو جاننا، اپنی ذات سے آگاہی دُنیا کا سب سے بڑی نعمت اور دریافت ہے۔ سونے سے پہلے خواب دیکھنے اور جاگنے سے پہلے مقصد کی تلاش ایک بہترین عملی مشق ہے جو آپ کو ذہنی تناؤ سے بچانے میں مدد کرسکتی ہے۔ زندگی ایک ریس نہیں ہے بلکہ ایک میراتھن ہے، جس کے لیے ہر دن لڑنا، لیکن بس ایک دن کے لیے لڑنا اصل فتح ہے۔
ذہنی تناؤ اور زندگی میں دباؤ کا شکار زیادہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنی ناکامیوں کا موازنہ دوسروں کی کام یابی سے کرتے ہیں۔ میں اکثر کہتا ہوں کہ موازنہ ہماری تخلیقی صلاحیتوں کو مار دیتا ہے، جب کہ ہم دردی ہمیں نئے تازگی دیتی ہے۔ یاد رکھیں مثبت تناؤ ہمیں کام یابی کی طرف لے جاتا ہے جب کہ منفی دباؤ ذہنی پریشانی پیدا کرتا ہے۔ ذہنی تناؤ اور کام کی جگہ کے دباؤ سے نجات کے لیے قدرتی نظاروں اور ماحول میں رہنا بہترین عمل ہے۔ جو لوگ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے تحفے سے واقف ہوتے ہیں وہ ہمیشہ خوش رہتے ہیں۔ دباؤ اُن کے اندر سے بہترین تنائج باہر نکال کر لاتا ہے۔
موجودہ لمحے میں زندہ رہنا
ذہنی تناؤ کا شکار سب سے زیادہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو حال میں خوش رہنے کے بجائے، ماضی کی یاد اور مستقبل کی فکر میں رہتے ہیں۔ اگر آپ نئے موقع کو خوش آمدید نہیں کہتے ہیں تو پھر آپ کی زندگی میں کیا خوب صورتی ہے؟ کیوںکہ یہ دباؤ دماغ سے شروع ہوتا ہے اور جسم پر ختم ہوتا ہے۔ اسٹریس سے بچنے کے لیے ہاتھ سے لکھنا بھی بہترین مشق ہے جس کے انسانی ذہنی پر مثبت نتائج مرتب ہوتے ہیں۔
کھانا، ہمارے موڈ پر اثر ڈالتا ہے، اس لیے آپ کیا کھاتے ہیں اس کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کریں۔ ذہنی تناؤ سے بچاؤ کے لیے سب سے اہم نکتہ، اپنے خالق اور کائنات سے مضبوط تعلق میں پنہاں ہے۔ جسے اسٹیو جابز نے بڑی خوب صورتی سے بیان کیا کہ زندگی میں ہمیشہ ’’بڑی تصویر کو دیکھیں‘‘، یہ وقتی مشکلات، پریشانیاں اور دباؤ بہت چھوٹا نظر آئے گا۔ سگمنڈ فرائیڈ نے کہا تھا،’’تمہاری کم زوریوں سے ہی تمہاری طاقت آئے گی۔‘‘ اپنی کم زوریوں کو طاقت میں بدلیں تاکہ یہ تناؤ آپ کی زندگی میں کام یابیوں کا بہاؤ بن جائے۔