پاکستان کو مشرق وسطیٰ کے دو بینکوں سے ایک ارب ڈالر کا قرض ملے گا

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے دوران قرض کی وصولی کے لیے سود کی شرح بھی بتائی


ویب ڈیسک January 21, 2025
وزیرخزانہ نے قرض معاہدے کی تصدیق کی—فوٹو: اسکرین گریب

GENEVA, SWITZERLAND:

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان نے مشرقی وسطیٰ کے دو بینکوں کے ساتھ ایک ارب ڈالر قرض وصولی کے لیے تمام شرائط کو حتمی شکل دے دی ہے، جس سے ملک کو درکار مالی ضروریات کے حوالے سے اہم کوشش پوری ہوجائے گی۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے دوران ایک انٹرویو میں قرض کے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرض 6 سے 7 فیصد سود کی بنیاد پر ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے میں دوطرفہ قرض اور دوسرا ٹریڈ فنانسگ سہولت شامل ہے اور یہ دونوں معاہدے مختصر مدتی طور پر ایک سال کے لیے ہیں۔

پاکستان کو حاصل ہونے والا یہ قرض اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد کی جانب سے ماضی میں کہے گئے اس وسیع منصوبے کا حصہ ہے جو مشرق وسطیٰ کے کمرشل بینکوں کی جانب سے 4 ارب ڈالر ملنے ہیں۔

وفاقی وزیر نے انٹرویو کے درران پاکستان کی معاشی صورت حال میں مزید بہتری کی امید لگاتے ہوئے کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کے ساتھ ریکنگ کی بہتری کے لیے ہونے والی کوششوں کو اجاگر کیا، جس کے تحت بی ریٹنگ حاصل ہوسکے گی۔

محمد اورنگزیب کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ جون میں مالی سال کے اختتام سے قبل میں چاہوں گا کہ اس کے لیے ہم چند اقدامات کریں تاکہ یہ پوزیشن حاصل ہوسکے۔

خیال رہے کہ پاکستان نے ستمبر میں عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا ایکسٹینڈیڈ فنڈ فیسلیٹی (ای ایف ایف) معاہدہ کیا تھا اور اس کے تحت پہلا جائزہ فروری 2025 کے اواخر میں شیڈول ہے اور اس حوالے سے بھی وفاقی وزیر خزانہ پرامید ہیں۔

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے گزشتہ برس اکتوبر میں ریزیلینس اینڈ سسٹینبلٹی ٹرسٹ (آر ایس ٹی) سے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات کے لیے مزید ایک ارب ڈالر قرض کی درخواست کی تھی۔

آئی ایم ایف سے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایک ارب ڈالر قرض وصولی کے لیے آئی ایم ایف کے اگلے مشن میں مذاکرات آگے بڑھنے کا امکان ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اگلے 6 سے 9 ماہ کے دوران ہم اس مد میں فنڈ حاصل کرسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں