اسلام آباد:
اسلامی ممالک کی تنظیم ’’او آئی سی‘‘ کے ماتحت ادارے ’’کامسٹیک‘‘ (اسٹینڈنگ کمیٹی آن سائینٹیفک اینڈ ٹیکنالوجیکل کارپوریشن) نے فلسطینی طلبہ کو مختص 5 ہزار اسکالر شپس میں مزید اضافہ کا فیصلہ کیا ہے۔
کامسٹیک کے تحت اسلامی ممالک کے سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم نے اسلام آباد میں شروع ہونے والے سالانہ اجلاس میں اس بات کا اعلان کیا۔ کامسٹیک کنسورشیم آف ایکسیلینس ( سی سی او ای) کے عنوان سے شروع ہونے والے اس دو روزہ اجلاس کی افتتاحی تقریب کی صدارت کامسٹیک کے کوآرڈینیٹرجنرل ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کی۔
اجلاس میں 13 اسلامی ممالک کے 39 مندوبین کے علاوہ چین اور روس سے مندوبین بھی شریک ہیں جبکہ فلسطین، صومالیہ، عمان، ایران، ملائیشیا، روس اور دیگر ممالک سے ماہرین شریک ہیں۔
افتتاحی تقریب سے ڈاکٹر اقبال چوہدری کے علاوہ انسٹیٹیوٹ آف ڈرگ ڈسکوری ٹیکنالوجی Ningbo یونیورسٹی چین کی چیف سائنسٹیسٹ Dr Liu Xinmin، پاسٹک کے ڈائریکٹر جنرل اکرام شیخ، چیئرپرسن پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کی چیئرپرسن ضیاء بتول نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر اقبال چوہدری کا کہنا تھا کہ اس دو روزہ اجلاس میں اسلامی ممالک کے سائنسدان اور وائس چانسلرز ایک کہکشاں کے طور پر موجود ہیں، کامسٹیک نے فلسطین کے لیے مختص 5 ہزار اسکالر شپس میں مزید اضافہ کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قدم غزہ جنگ کے بعد اب فلسطین کی بحالی کے لیے مختلف اقدامات میں سے ایک ہے، چین اور روس او آئی سی کا حصہ نہیں ہیں لیکن اسلامی ممالک کی سائنسی ترقی میں ان کی معاونت شامل ہے۔
پاکستان سائینٹیفک اینڈ ٹیکنالوجیکل انفارمیشن سینٹر (پاسٹک) کے ڈائریکٹر جنرل اکرام شیخ نے کامسٹیک انٹر لائبریری نیٹ ورک کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ سہولت او آئی سی ممبر ممالک کے لیے ہے کیونکہ لائبریری ریسورس سائنس دانوں کو بآسانی دستیاب نہیں ہوتی لہٰذا اس پلیٹ فارم سے اکیڈمک ریسورسز او آئی سی کے رکن ممالک کے سائنسدانوں کو مہیا ہوں گی جس میں اسلامی ممالک کے کتب خانوں کے لیے ایک ملین کتابیں آن لائن رکھی گئی ہیں جس میں پاکستان سے 22 لائبریری اور دیگر ممالک کی 11 لائبریریز لنک کی گئی ہیں۔ کامسٹیک کے پورٹل پر یہ سہولت اور اس کی تفصیلات انٹر لائبریری نیٹ ورک ریسورس سروس کے نام سے موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پروجیکٹ پاکستان سائینٹیفک اینڈ ٹیکنالوجیکل انفارمیشن سینٹر نے مکمل کیا ہے۔
چیئرپرسن ایجوکیشنل انسٹیٹیوشن ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان ڈاکٹر ضیاء بتول کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی رینکنگ کے حوالے سے اس بات پر روشنی ڈالی جائی کہ اسلامی ممالک کی جامعات ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں شامل کیوں نہیں ہو پاتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جامعات کا مصدقہ ڈیٹا رینکنگ میں شامل ہونے کے لیے موجود نہیں ہوتا، ہمارا یہ ہدف ہے کہ اسلامی ممالک کی جامعات کو عالمی درجہ بندی میں شامل کروائیں۔
ڈاکٹر ضیاء بتول کا مزید کہنا تھا کہ جامعات کو بین الاقوامی سطح پر درجہ بندی میں شامل ہونے کے لیے اس بات پر توجہ کی ضرورت ہے کہ انٹرنل کوالٹی ایشورنس اور ایکسٹرنل کوالٹی ایشورنس ملکر کر گلوبل وزیبیلیٹی بنتی ہے جس میں گلوبل انگیجمنٹ، لرننگ ایکسپیریئنس، ٹیچنگ کوالٹی اور دیگر variable شامل ہیں جامعات کو اس پر فوکس کی ضرورت ہے۔