اسپیکر قومی اسمبلی وزارت داخلہ پر برہم، ایوان میں ضابطہ فوجداری ترمیمی بل پیش

 فوجداری مقدمات کا منصفانہ، ارزاں اور فوری حل یقینی بنانے کے لیے بل متعارف کرایا گیا ہے


ویب ڈیسک January 22, 2025
فوٹو ایاز صادق فیس بک

اسلام آباد:

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزارت داخلہ کے حکام کی غیرحاضری اور سوالوں کے جواب نہ آنے پر اسپیکر ایاز صادق نے برہمی کا اظہار کیا اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ نے مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل ایوان میں پیش کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا اور نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے احتجاج کیا۔

وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ کے سوالوں کے جواب نہ آنے پر اسپیکر قومی اسمبلی برہم ہوئے اور کہا کہ وزارت داخلہ کا کون سا افسر یہاں موجود ہے؟ گیلری میں موجود افسر اپنا عہدہ بتائے، چار سوالات کے جوابات کیوں نہیں آئے؟

ڈی جی ایڈمن سی ڈی اے نے پرچی اسپیکر کو بھجوائی جسے دیکھ کر اسپیکر برہم ہوئے اور پوچھا کہ وزارت داخلہ سے کون آیا؟ سی ڈی اے کیا کر رہی ہے یہاں؟ کچھ دیر بعد وزارت داخلہ کے افسر گیلری میں آنے پر اسپیکر برسے اور کہا کہ  آپ کہاں تھے؟

افسر نے جواب دیا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، اسپیکر نے کہا دو بجے اجلاس شروع ہوا آپ کو تب نماز یاد آئی؟ اجلاس کے ختم ہونے تک آپ کہیں نہیں جائیں گے، سیکریٹری داخلہ سے اور آپ سے میں بات کروں گا، ہم یہاں محنت کرتے ہیں بتائیں سوالات کے جوابات کیوں نہیں دیے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا اور کہا کہ حکومت ضابطہ فوجداری میں 108ترامیم لے آئی ہے۔

مجموعه ضابطہ فوجداری 1898میں ترمیم کے بل کے نکات کے بارے میں بتایا گیا کہ ضابطہ فوجداری 1898 اپنی موجودہ ہیئت میں قدیمی دستاویز ہے،  فوجداری مقدمات کا منصفانہ، ارزاں اور فوری حل یقینی بنانے کے لیے بل متعارف کرایا گیا ہے۔

بل میں ملزم کی رہائی اور تمام مقدمات کی مقررہ مدت کے اندر فوری سماعت مقدمے کے لیے ایک وسیع طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے،  خواتین کی حفاظت کے لیے خواتین پولیس افسران اور میڈیکل افسر کی نگرانی کے امرکو یقینی بنایا گیا ہے۔

گرفتار اشخاص اور گرفتار کرنے والے افسران کا ڈیٹا رکھنے کے لیے پولیس کنٹرول روم قائم کیے جائیں گے، قابل مصالحت اور ناقابل مصالحت مقدمات کے حوالے سے ابتدائی معلومات علیحدہ رجسٹر میں اندراج کی جائیں گی۔

ایک نئے مجوزہ طریقہ کار کے مطابق گواہان کے بیانات اور سماعت مقدمہ جدید الیکٹرانک ذرائع اور آڈیو ویڈیوریکارڈنگ کے ذریعے انجام دیے جائیں گے۔

بل کے تحت مقدمے کی تفتیش 60 روزمیں مکمل کر کے چالان پیش کیا جائے گا اور مقدمے کی سماعت کے لیے ایک مقررہ مدت متعارف کرائی گئی ہے اورعدالتیں ایک ماہ کے اندر سماعت مقدمہ انجام دیں گی۔

مجموعہ ضابطہ فوجداری بل کے مطابق ابتدائی عدالت مقدمے کی تکمیل کے لیے جدول تجویز کرے گی، تمام شہادت کی آڈیوز، ویڈیوز ابتدائی سماعت مقدمہ جج کی مداخلت کے بغیر، سوائے نا قابل قبول ثبوت یا گواہ کی حرکات کا مشاہدہ کرنے کے، ریکارڈ کی جائیں گی۔

اسی طرح فاتر العقل ملزم کی صورت میں میڈیکل بورڈ ملزم کا معائنہ کرے گا اور اس پر اپنی رپورٹ پیش کرے گا، کسی کیمیکل معائنہ کار یا ماہر فرانزک کی رپورٹ کو کسی بھی تفتیش، مقدمے یا قانونی کارروائی میں مذکورہ شخص کو بطور گواہ طلب کیے بغیر استعمال کیا جاسکے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں