سندھ ہائی کورٹ نے دودھ کی قیمتوں سے متعلق درخواست پر کمشنر کراچی سے جواب طلب کر لیا۔
ہائیکورٹ میں دودھ کی قیمتوں سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ بغیر اسٹیک ہولڈرز کو سن کر کمشنر کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ قیمتیں نہ بڑھائے، 20 روپے بڑھا کر 220 روپے کلو کر دیا گیا ہے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف دیا کہ ہم نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس حکومت کا جواب ہے ہی نہیں۔
درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ہمارا کیس یہ ہے کہ اسٹیک ہولڈرز کو بلایا جائے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف دیا کہ اب تو یہ درخواست ہی غیر موثر ہو چکی ہے، کیوں کہ دودھ کی قیمتیں بڑھا دی گئیں ہیں۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ دودھ کی قیمتوں کا تعین ڈیری فارمز کی مشاورت کے بغیر کیسے کیا جا سکتا ہے، موجودہ قیمتوں سے ڈیری فارمز کے اخراجات ہی مکمل نہیں ہو رہے۔
عدالت نے کمشنر کراچی سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 5 مارچ تک ملتوی کردی۔