ایس آئی  ایف سی اجلاس؛ جاری منصوبوں اور پالیسی اقدامات کی پیشرفت کا جائزہ

اجلاس میں مختلف وزارتوں نے ایس آئی ایف سی کے ذریعے چلائے جانے والے پراجیکٹس اور پالیسی سطح کے اقدامات پر پیشرفت پیش کی

اسلام آباد:

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ( ایس آئی  ایف سی )  کے اجلاس میں مختلف شعبوں کے تحت جاری منصوبوں اور پالیسی اقدامات کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ 

ایس آئی ایف سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا 12 واں اجلاس آج منعقد ہوا جس کی صدارت وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے کی، اجلاس میں وفاقی وزرا، نیشنل کوآرڈینیٹر ایس آئی ایف سی، وفاقی سیکرٹریز، صوبائی چیف سیکرٹریز اور اعلیٰ سطح کے سرکاری افسران نے شرکت کی۔ 

اجلاس میں مختلف وزارتوں نے ایس آئی ایف سی کے فورم کے ذریعے چلائے جانے والے پراجیکٹس اور پالیسی سطح کے اقدامات پر پیشرفت پیش کی، کمیٹی نے صنعت، زراعت و لائیواسٹاک، کانوں و معدنیات، تیل و گیس اوربندرگاہوں جیسے اہم شعبوں سے متعلق پالیسی پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال اور اتفاق رائے پیدا کیا۔ 

 اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت 11 ویں ایپکس کمیٹی اجلاس میں خصوصی اقتصادی زونز کے منظور کیے گئے فریم ورک میں تجدید شدہ نقطہ نظر پر تیز عمل درآمد کی ہدایات دی گئیں، کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں صنعت کاری کو فروغ دینے کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قریبی ہم آہنگی اور تعاون ضروری ہے۔ 

کمیٹی نے گودام اور لاجسٹکس کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کے لیے جاری کوششوں کو سراہا اور منظوری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایات دیں، اس پالیسی اقدام کا مقصد برآمدات، زراعت اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں کو سپورٹ کرنے کے لیے جدید سپلائی چین کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے سرمایہ کاری کو غیر مقفل کرنا ہے، نیزاس اقدام سے پاکستان کو عالمی اور علاقائی سپلائی چین میں ایک ترجیحی ملک کے طور پر جگہ دی جاسکتی ہے۔ 

کمیٹی نے بندرگاہوں اور جہاز رانی کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق مختلف پہلوؤں پر تیز عمل درآمد کی بھی ہدایات جاری کیں،کمیٹی کی ہدایات کے مطابق برآمدات اور درآمدات کو آسان بنانے کے لیے ٹرمینل ہینڈلنگ کو بہتر بنانا شامل ہے۔

کمیٹی نے ایس آئی ایف سی کے فورم کو استعمال کرتے ہوئے پالیسی سطح کے اقدامات اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ذریعے مختلف زیر التوا کراس سیکٹرل معاملات کو تیز کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔

اس اجلاس کا مقصد ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو مزید بہتر بنانا اورمختلف شعبوں میں ترقی کی راہ ہموار کرنا تھا، تاکہ پاکستان عالمی سطح پر اپنا مضبوط مقام بناسکے۔ 

 

Load Next Story