تخلیقی کام کرنے والوں کو سراہنے کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، زارا نور عباس

جب کوئی پاکستان میں محنت کر رہا ہے، تو ضروری ہے کہ ہم ان کی کاوشوں کو عزت دیں، اداکارہ

اداکارہ زارا نور عباس نے اپنے یوٹیوب چینل پر اپنے پوڈکاسٹ "واٹ مامسینس" کے پہلے سیزن کے اختتام کے بعد پاکستان میں کانٹینٹ کریئیٹرز کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

زارا، جو 2024 میں اپنی بیٹی نور جہاں کی پیدائش کے بعد پہلی بار ماں بنی ہیں، نے "واٹ مامسینس" کے ذریعے مشہور شخصیات کی ماؤں کو انٹرویو دے کر ان کے والدین کے تجربات کو اجاگر کیا۔

انہوں نے اپنے وی لاگ میں کہا، "یہ ایک آزاد کرنے والا تجربہ تھا جس سے میں اپنی زندگی میں جُڑاؤ محسوس کر سکی۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کانٹینٹ کریئیٹرز کو پاکستان میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔"

زارا نے تنقید کرنے والوں سے درخواست کی کہ وہ تخلیقی کاموں کے پیچھے کی محنت کو سراہیں۔ انہوں نے کہا، "جب کوئی پاکستان میں محنت کر رہا ہے، تو ضروری ہے کہ ہم ان کی کاوشوں کو عزت دیں، بجائے اس کے کہ ہم ان پر نقل کرنے کا الزام لگائیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ تخلیقی کام اکثر متاثر ہوتا ہے۔ "آخری اوریجنل آئیڈیا دنیا میں شاید ایپل کا آئی فون تھا۔ ہم کہانیوں، لوگوں اور شوز سے متاثر ہوتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے ملک میں ان چیزوں کا اپنا ورژن بنانا چاہتے ہیں۔"

زارا نے یہ بھی بتایا کہ ان کے پاس حمل سے متعلق موضوعات پر مزید آئیڈیاز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا "لوگ چاہتے تھے کہ میں اپنے حمل کا سفر شیئر کروں، اور میں محسوس کرتی ہوں کہ یہ ایک بالکل نیا موضوع ہو سکتا ہے،"۔

انہوں نے اپنے پوڈکاسٹ کا اختتام ماں بننے کی عالمگیر طاقت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کیا۔ "چاہے مائیں اداکار ہوں، کاروباری خواتین، وکیل، گھریلو خواتین یا ٹیچرز، سب ایک جیسی ہوتی ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کو بہتر محسوس کرانے کے لیے اپنے تجربات شیئر کرنے اور ایک دوسرے کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔"

 

Load Next Story