حکومت سے کہا تھا کہ مذاکرات کو سنجیدہ لیں، اب نقصان حکومت کو ہوگا، عمر ایوب
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہم نے حکومت سے کہا تھا کہ مذاکرات کو سنجیدہ لیں، اس سب کا نقصان حکومت کو ہوگا۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو اور صحافیوں کے پیکا ایکٹ کیخلاف مظاہرے سے خطاب میں عمر ایوب نے کہا کہ پیکا ایکٹ زبانیں بند کرنے کا کالا قانون ہے، تمام صحافتی تنظمیں متفق ہیں کہ پیکا ایکٹ منظور نہیں، تمام صحافتی تنظمیں متحد ہوکر آگے بڑھیں اپوزیشن ساتھ دے گی۔
مزید پڑھیں: حکومت کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں، شوکت یوسفزئی
انہوں نے کہا کہ فارم 47 کی حکومت بھی پیکا قوانین کا نشانہ بنے گی، اس ایکٹ کے بعد صحافیوں کو ہتھکڑیاں لگیں گی۔ چھبیسویں ترمیم کے بعد عدلیہ کو کمزور کیا گیا، عدلیہ کو تقسیم کرکے آپس میں لڑایا گیا، پیکا ایکٹ سے آوازوں کو دبایا جارہا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے لکھا کہ ایجنسیاں ان کے کام میں مداخلت کر رہی ہیں، القادر ٹرسٹ کیس اس کی واضح مثال ہے، یہ ایک کالا فیصلہ ہے، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا اس میں کوئی ذاتی مفاد نہیں۔
مزید پڑھیں: مذاکرات کی بحالی پر دوبارہ غور کیلیے حکومت کمیشن کا اعلان کرے، بیرسٹر گوہر
عمر ایوب نے کہا کہ معیشت ڈوب چکی، انٹرنیٹ بند کردیا گیا ہے، وزیراعظم کہتا ہے ڈیجیٹل پاکستان بنائیں گے، تم شارک مچھلی کو کنٹرول نہیں کرسکتے، حکومت ہوش کے ناخن لیں ہم حکومتی اقدامات مسترد کرتے ہیں، 9 مئی اور 26 نومبر کا جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر مذاکرات ختم کردیے ہیں۔
بیرسٹر گوہر خان
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آئین کہتا ہے 130 دن سیشن چلے گا مگر یہاں 90 دن چلا ہے، 37 بل پاس ہوئے ہیں مگر کسی بھی قانون کے لیے بحث نہیں کی گئی، آج 11 منٹ میں 8 قانون پاس کرلیے گئے، یہ وہ قوانین ہیں جن کو صدر نے ریجکٹ کردیا تھا، آئین کے مطابق صدر کے اعتراض کو دیکھا جاتا ہے اس کے بعد قانون پاس کراتے ہیں، آج تمام بل پاس ہوئے مگر صدر کے ریفرنس کا ذکر نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: اسپیکر ایاز صادق نے مذاکراتی کمیٹیوں کا چوتھا اجلاس طلب کرلیا
بیرسٹر گوہرنے کہا کہ انڈیا میں لوک سبھا 6 گھنٹے چلتا ہے، یہاں کورم تک پورا نہیں ہوتا اور اجلاس ملتوی کردیا جاتا ہے، اس سال جیسے ایوان چلا ہے اس کو دنیا یاد رکھے گی، ہمارے خلاف لمبی چارج شیٹ ہے ، لمبی چارج شیٹ کے باوجود بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کا کہا اور دو مطالبات رکھے، حکومت تحریری مطالبات کی مانگ کی ہم نے وہ بھی دے دیے، دن گزر گیا حکومت نے کل کے دن کے بعد بھی جوڈیشل کمیشن کا اعلان نہیں کیا، بانی پی ٹی آئی کی ہدایات پر اب ہم کسی اور اجلاس میں نہیں جارہے، حکومت اب تک کمشین سے متعلق کچھ تو بات کرتی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے صحافیوں کے مظاہرے سے خطاب میں کہا کہ انفارمیشن و ڈس انفارمیشن کی آڑ میں آزادی اظہار کا گلا دبایا جارہا ہے، حکومت سینیٹ میں پیکا ایکٹ کی منظوری روکے حکومت اپوزیشن اور تمام صحافتی تنظیموں کو اعتماد میں لے۔
شبلی فراز
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا کہ پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم میڈیا کے نمائندوں کو کال کوٹھری میں لے جانے کے لیے ہیں، کوشش کی جارہی ہے لوگوں کے احتجاج اور آواز کو کیسے دبایا جائے، پھر کہتے ہیں پاکستان میں لوگ انویسٹمنٹ نہیں کررہے، لوگ پاکستان میں انویسٹمنٹ کیسے کریں جب ایسے قانون پاس ہورہے ہوں۔
مزید پڑھیں: حکومت خلوص دکھانا چاہتی ہے تو 31 جنوری کے بجائے ابھی دکھائے، سلمان اکرم راجہ
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت اکانومی کے لحاظ سے پیچھے جا رہا ہے، آپ کے ملک میں سرمایہ کاری کیسے ممکن ہے؟، اس ملک میں بہت دباؤ آچکا ہے، افسوس کا مقام ہے اس وقت حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی خاموش ہیں، ہم قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔
شبلی فراز نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں کہا کہ ’چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں، چلی ہے رسم کہ کوئی نا سر اٹھا کر چلے‘ یہ والی صورتحال آنے والی ہے، ملک کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: مذاکرات یکطرفہ طور پر ختم کیے گئے، اب کس سے بات کریں؟ عرفان صدیقی
انہوں نے کہا کہ جب تک اظہار رائے کی آزادی نہیں ہوگی ملک آگے نہیں بڑھے گا، حکومت ہوش کے ناخن لے، یہ حکومت ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بن گئی ہے، ہماری جہدوجہد جاری رہے گی۔
زرتاج گل
پارلیمانی لیڈر پی ٹی آئی زرتاج گل نے صحافیوں کے پیکا ایکٹ کے خلاف دھرنے سے خطاب میں کہا کہ پیکا ایکٹ منظور کرنے والوں نے آزادی اظہار کا گلا دبانے کی کوشش کی ہے، پی ٹی آئی نے پیکا ایکٹ کی مخالفت کی ہے، پی ٹی آئی میڈیا پر حملے کے خلاف صحافیوں کے ساتھ ہے۔