برطانیہ کی عدالت نے ساؤتھ پورٹ میں 3 بچیوں کو قتل کرنے والے روڈاکوبانان کو عمر قید کی سزا سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس قتل کی غلط رپورٹنگ اور مجرم کو مسلمان بتانے پر پورے برطانیہ میں مسلم کمیونیٹی کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔
ڈانس روم میں حملہ کرنے والے کو سوشل میڈیا پر مسلم شہری بتایا گیا جس پر انتہاپسندوں نے مسلمانوں کی املاک اور مساجد کو نشانہ بنایا۔
برطانیہ کے سفید فام انتہاپسندوں نے مسلمان بچیوں کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دیں جس پر مسلم کمیونیٹی عدم تحفظ اور خوف و ہراس کا شکار ہوگئی تھی۔
یہاں تک کہ لندن کے پاکستانی نژاد مسلم میئر صادق خان نے بھی امتیازی سلوک پر شکوہ کیا کہ میری بیٹیوں تک کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
میئر صادق خان نے کہا تھا کہ افسوس اتنے عرصے برطانیہ میں رہنے کے باوجود اب ہم خود کو محفوظ نہیں سمجھ رہے ہیں۔ میں اپنی اولاد کے مستقل پر فکر مند ہوں۔
تاہم پولیس نے کسی مسلمان کے اس واقعے میں ملوث ہونے کو مسترد کرتے ہوئے اصل مجرم کو بالآخر گرفتار کرلیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : مشہورامریکی گلوکارہ کے ڈانس ایونٹ پرلڑکیوں کا قتل، نوجوان کو52 سال قید
ملزم نے ایک ڈانس روم میں داخل ہوکر وہاں رقص سیکھنے کے لیے آنے والی بچیوں پر چاقو کے وار کیے تھے۔
حملے میں 3 بچیاں 6 سالہ بیبے کنگ، 7 سالہ ایلسی ڈوٹ اسٹینکومبے اور 9 سالہ ایلس ڈیسیلوا ایگوئیر ہلاک اور 8 زخمی ہوگئی تھیں۔
عدالت نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی جب کہ ملزم کو جیل میں کم از کم 52 سال قید کاٹنا ہوگی۔