پیکا ایکٹ سینیٹ میں پیش، پی ٹی آئی کا احتجاج و نعرے بازی، صحافیوں کا واک آؤٹ

’’لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی‘‘ پی ٹی آئی کے نعرے، نشستوں پر کھڑے ہوگئے، صحافیوں کا بھی پریس گیلری میں احتجاج


ویب ڈیسک January 24, 2025

اسلام آ باد:

سینیٹ کے اجلاس میں آج پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کردیا گیا جس پر پی ٹی آئی نے شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی، صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آؤٹ کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چئیرمین سیدال خان ناصر کی صدارت میں شروع ہوا۔ پیکا ایکٹ ترمیمی بل اور ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل منظور کرانے کے لیے وقفہ سوالات کی کارروائی آج کے لیے معطل کردی گئی، وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک سینیٹر شیری رحمن نے پیش کی۔

بعدازاں پیکا ایکٹ ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔ بل پیش ہوتے ہی صحافیوں نے احتجاجاً سینیٹ سے واک آؤٹ کردیا۔

سینیٹ اجلاس میں پی ٹی آئی ارکان نے شورشرابہ شروع کردیا اور ایوان میں نعرے بازی کی۔ پی ٹی آئی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور احتجاج کرتے ہوئے ڈیسک بجائیں۔ نعرے لگائے کہ ’’لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی۔

بعدازاں ڈپٹی چئیرمین سینٹ نے صحافیوں کے واک آؤٹ اور پی ٹی آئی کے احتجاج پر پیکا ایکٹ ترمیمی بل متعلقہ سینیٹ کمیٹی کے سپرد کردیا اور اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا۔

دریں اثنا صحافیوں کے واک آؤٹ پر پی ٹی آئی اراکین سینیٹ صحافیوں کی حمایت کے لیے پریس گیلری پہنچے۔ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز دیگر اراکین کے ہمراہ پریس گیلری آئے ان کے ساتھ سینیٹر عون عباس، سینیٹر ہمایوں خان مہمند، سینیٹر ذیشان خانزادہ، سینیٹر سیف اللہ نیازی، سینیٹر فوزیہ ارشد اور سینیٹر فلک نازچترالی بھی شامل تھے۔

یہ قانون پی ٹی آئی کے خلاف ہے مگر زد میں صحافی آگئے شبلی فراز

پریس گیلری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ ہم پیکا ایکٹ میں ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، حکومت کو ایسے قوانین پاس کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے، یہ قانون صحافیوں اور پی ٹی آئی کو دبانے کے لیے بنایا جارہا ہے، صحافیوں کا نقطہ نظر مختلف ہوسکتا ہے، صحافیوں کے ساتھ پی ٹی آئی یکجہتی کا اظہار کرتی ہے، یہ قانون اصل میں پی ٹی آئی کے خلاف ہے لیکن زد میں صحافی آگئے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے گزشتہ روز پیکا ترمیمی بل 2024ء اور ڈیجٹیل نیشن پاکستان بل 2024ء کی منظوری دی تھی اب اسے سینیٹ سے منظور کرایا جانا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں