امریکا میں ٹک ٹاک والے آئی فون کی ہوشربا قیمت نے صارفین کو دنگ کردیا ہے۔ ایک خبر کے مطابق ٹک ٹاک والا آئی فون ایک ارب 40 کروڑ روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔
امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی لگنے اور پھر نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فوری طور پر اسے بحال کرنے کے بعد جن صارفین نے اسے اَن انسٹال کردیا تھا وہ اب اس شارٹ ویڈیو ایپ تک رسائی والے اسمارٹ فون خریدنے کےلیے بھاری رقم خرچ کرنے پر تیار ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی صدر کے ٹک ٹاک کو بحال کرنے کے اعلان کے باوجود، یہ ایپ ٹاک ابھی تک گوگل پلے اسٹور اور ایپل اسٹور پر ڈاؤن لوڈ کےلیے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے صارفین متبادل تلاش کرنے پر مجبور ہیں۔
نیویارک پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ای بے پر ایک آئی فون جس پر ٹک ٹاک پہلے سے انسٹال تھا تقریباً 5 ملین ڈالر (تقریباً ایک ارب 40 کروڑ روپے) میں فروخت کےلیے پیش کیا گیا ہے۔
آئی فون 15 پرو، 128 جی بی ماڈل کے اشتہار کی تفصیل میں لکھا ہے کہ ’’صرف اسکرین پروٹیکٹر کو نقصان پہنچا ہے، فون بالکل ٹھیک ہے اور اس میں ٹک ٹاک موجود ہے۔‘‘
اس دوران دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صارفین ٹک ٹاک انسٹال شدہ اسمارٹ فون خریدنے کی درخواستیں کررہے تھے۔
شارٹ میسیجنگ ایپ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا گیا، ’’میں نے ٹک ٹاک ڈیلیٹ کردیا تھا اور اب میں اسے واپس نہیں لا سکتا! میں کسی کو 5,000 ڈالر دوں گا اگر اس کے پاس ٹک ٹاک انسٹال والا آئی فون 16 پرو میکس ہو۔ مجھے ڈی ایم کریں۔‘‘
19 جنوری کو پابندی کے نافذ ہونے کے بعد کچھ امریکی ٹک ٹاکرز نے یہ سوچ کر کہ یہ ایپ واپس نہیں آئے گی، غلطی سے اسے ڈیلیٹ کردیا تھا۔ تاہم 12 گھنٹوں کے اندر ایپ دوبارہ لائیو ہوگئی، جس نے انہیں مشکل صورتحال میں ڈال دیا۔
گوگل اور ایپل ڈاؤن لوڈ کی اجازت کیوں نہیں دے رہے؟
اینڈرائیڈ صارفین جو گوگل پلے اسٹور میں ٹک ٹاک کو ڈاؤن لوڈ یا اپ ڈیٹ کرنے جاتے ہیں انہیں ایک پیغام ملتا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے ’’امریکا کے موجودہ قانونی تقاضوں کی وجہ سے اس ایپ کے ڈاؤن لوڈز کو روک دیا گیا ہے۔‘‘ آئی فون صارفین کےلیے بھی ایک ایسا ہی پیغام ظاہر ہوتا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے: ’’ٹک ٹاک اور بائٹ ڈانس کی دیگر ایپس اس ملک یا علاقے میں دستیاب نہیں ہیں جہاں آپ ہیں۔‘‘
اس پیغام کے ساتھ ’’مزید جانیں‘‘ کا ایک بٹن صارفین کو ایک سپورٹ پیج پر لے جاتا ہے جس میں امریکا میں ٹک ٹاک اور بائٹ ڈانس کی ملکیت والی دیگر ایپس کی دستیابی کے بارے میں اضافی معلومات موجود ہیں۔
پیغام میں لکھا ہے، ’’ایپل ان دائرہ اختیار کے قوانین کی پیروی کرنے کا پابند ہے جہاں یہ کام کرتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے بائٹ ڈانس کی ملکیت والی ایپ کو توسیع دے دی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق تجزیہ کاروں کے مطابق گوگل اور ایپل دونوں پابندی کو نظر انداز کرنے سے پہلے اضافی تحفظات کے منتظر ہیں جو ایپ کی تقسیم کےلیے کمپنیوں پر سزائیں عائد کرسکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ توسیع ایپ کے امریکی اثاثوں کےلیے خریدار تلاش کرنے کےلیے مزید وقت دیتی ہے۔ متعدد ممکنہ خریدار سامنے آئے ہیں، یہاں تک کہ ٹرمپ نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ وہ ارب پتی ایلون مسک کے ایپ خریدنے کےلیے تیار ہیں۔