خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ میں زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ کرتے ہوئے بل صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا۔
نیا قانون "خیبرپختونخوا زرعی انکم ٹیکس بل 2025" کے نام سے موسوم ہوگا۔ منظور ہونے کے بعد یہ یکم جنوری سے نافذ العمل کیا جائے گا۔ مجوزہ خیبرپختونخوا زرعی انکم ٹیکس بل 2025 کے مطابق 6 لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ زرعی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، 12 لاکھ سے 16 لاکھ تک سالانہ زرعی آمدن پر 20 فیصد اور 16 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ زرعی آمدن پر 30 فیصد ٹیکس عائد ہوگاَ
اسی طرح 32 لاکھ سے 56 لاکھ تک سالانہ زرعی آمدن پر 40 فیصد اور 56 لاکھ سے زائد سالانہ زرعی آمدن پر 45 فیصد انکم ٹیکس کا نفاذ ہوگا ،ایک شخص جس کی زرعی آمدن 15 کروڑ روپے سالانہ سے زائد ہو اس پر سپر ٹیکس لگے گا جس شخص کے پاس ایک پٹوار سرکل سے زیادہ زمین ہو اسکی لوکیشن کی تفصیلات جمع کرائیگا ،مجموعی زرعی آمدن پر ریٹرن بھی جمع کرایا جائیگا۔
50 ایکڑ زیر کاشت اراضی یا ایک سو ایکڑ سے زیادہ غیر کاشت اراضی پر بھی سالانہ زرعی ٹیکس لاگو ہوگا ، کمپنی کے ختم ہونے یا شخص کی وفات کی صورت میں اس کے لواحقین اس کے ذمہ زرعی ٹیکس اور واجبات کو جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔
اراضی ٹیکس کی وصولی کے لئے بورڈ آف ریونیو تحصیل ڈسٹرکٹ اور تحصیل کے اندر موضعات کے مختلف زونز بنائیں گے جو شخص بغیر کسی موزوں وجوہ کے بغیر زرعی انکم ٹیکس جمع نہیں کرائے گا اس پر کلیکٹر یومیہ بنیادوں پر 0.1فیصد جرمانہ عائد کریگا۔
نئی قانون سازی کے تحت زرعی اراضی کو چار زونز میں تقسیم کیا گیا ہے ، زون ون میں ساڑھے 12 ایکٹر سے 25 ایکڑ زائد اراضی پر فی ایکڑ 1200 روپے ٹیکس عائد ہوگا،زون ٹو میں ساڑھے 12 ایکڑ سے 25 ایکڑ اراضی فی ایکڑ 900 روپے ٹیکس عائد ہوگا اور زون تھری میں ساڑھے 12 سے 25 ایکڑ اراضی پر 500 روپے فی ایکڑ کے حساب سے ٹیکس کا نفاذ ہوگا ۔
اسی طرح زون فور میں ساڑھے بارہ ایکڑ پر کوئی ٹیکس نہیں عائد ہوگا،تاہم ساڑھے بارہ سے زیادہ اور کم سے کم 25 ایکڑ پر 300 روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ کاشتکاروں پر بھی زرعی ٹیکس عائد کیا گیا ہے ،نئی قانون سازی میں کارپوریٹ فارمنگ کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائیگا ،سمال کمپنی پر سالانہ زرعی آمدن پر 20 فیصد اور بڑی کمپنی پر 29 فیصد زرعی ٹیکس عائد کیا جائیگا۔