سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ برِاعظم افریقا میں دریافت ہونے والی دراڑ ماضی میں قیاس کی گئی رفتار سے دُگنی شرح سے پھیل رہی ہے۔
2005 میں ایتھوپیا کے صحرا میں پہلی بار دریافت ہونے والی 35 میل چوڑی دراڑ ہر برس نصف انچ کی رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ دراڑ کی بڑھنے کی یہ رفتار پیر کے ناخن بڑھنے کی رفتار سے دو گنا زیادہ ہے۔
ماضی میں محققین کا ماننا تھا کہ یہ دراڑ برِ اعظم کو دو حصوں میں تقسیم کر دے گی اور اس عمل کو مکمل ہونے میں کروڑوں برس لگیں گے۔ لیکن حال ہی میں سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ عمل 10 سے 50 لاکھ برسوں میں مکمل ہو سکے گا۔
افریقا کی ٹیکٹونک پلیٹس پہلے ٹکرا کر بڑے پہاڑ اور بڑے بیسِنز بنا چکی ہے اور اب یہ برِ اعظم کو دو حصوں میں تقسیم کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔
یونیورسٹی آف کلیفورنیا کے پروفیسر کین مک ڈونلڈ کا کہنا تھا کہ ایسا ہونے سے بحر الہند کا پانی مشرقی افریقی رفٹ ویلی میں داخل ہوجائے گا۔
پروفیسر کین کا کہنا تھا کہ اس تقسیم سے ایک نیا بحر اور چھوٹا سا برِ اعظم وجود میں آئے گا جس کو ’نیوبین برِ اعظم‘ کہا جا سکے گا۔