5 جنوری کو ایک حادثے کے بعد بھارت کے مقامی تیار کردہ ایڈوانسڈ لائٹ ہیلی کاپٹر ’’ حال دھرو‘‘(HAL Dhruv)کے سبھی 330 ہیلی کاپٹر گراؤنڈ کردیے گئے۔
بھارت کی تینوں افواج عسکری سامان کی ترسیل میں انہیں بطور ’’گدھا‘‘ استعمال کرتی ہیں۔اب جبکہ یہ ہیلی کاپٹر دستیاب نہیں تو مسلح افواج میں سامان کی نقل و حمل بروقت نہ ہونے پر سنگین بحران آچکا ہے۔
’’دھرو‘‘ بھارتی سرکاری اور نجی اسلحہ ساز اداروں میں کام کرتے ہیں یہ ہیلی کاپٹرز بھارتی ماہرین کی ناتجربے کاری اور پست آلات و پرزے استعمال کرنے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یہ ماہرین اکثر مقامی ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی پر دسترس حاصل نہیں کر پاتے اور وہ بار بار خراب ہوتے ہیں۔ ’’دھرو‘‘ بنانے کا فیصلہ 1984ء میں ہوا تھا مگر حسب روایت یہ منصوبہ تاخیر سے بیس سال بعد مکمل ہو سکا۔ تب سے یہ 410 ہیلی کاپٹر بن چکے ہیں اور ان میں سے 23تباہ بھی ہو گئے ہیں۔
ایل سلواڈر نے بھارت سے 7 ’’دھرو‘‘ خریدے تھے مگر چند سال میں چار حادثوں میں تباہ ہو گئے۔ ایل سلواڈر نے تنگ آ کر ’’دھرو‘‘ گراؤنڈ کر دیے۔اب بھارت میں بھی جب کوئی ایک’’دھرو‘‘ تباہ ہوا تو سارا بیڑا کھڑا ہو جاتا ہے۔
اسے بنانے والے سرکاری ادارے، ہندوستان ایئروناٹیکس کا کہنا ہے، کچھ پتہ نہیں کہ ’’دھرو‘‘ کب اڑیں گے۔ یہ ہیلی کاپٹر بنانے پر لگے بھارتی قوم کے اربوں روپے ضائع ہو چکے ہیں۔اب بھارتی افواج کو سامان کی نقل و حمل کیلئے روس یا اسرائیل سے قابل اعتماد ہیلی کاپٹر خریدنا پڑیں گے۔ جنگ میں تو ’’دھرو‘‘ عین وقت پر دھوکہ دے کر کایا پلٹ سکتا ہے۔
یاد رہے پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس 1981ء سے مشاق تربیتی طیارے بنا رہا ہے جنہیں پاکستان سمیت دنیا کے گیارہ ممالک کی افواج استعمال کر رہی ہیں۔ پچھلے چوالیس سال میں بنے 488 طیاروں میں سے صرف چار حادثے کا شکار ہوئے ہیں۔ اس طیارے کی شاندار کامیابی پاکستانی ماہرین کے بے مثال تجربے اور ہنرمندی کا عین ثبوت ہے۔