بالی ووڈ کے نواب سیف علی خان پر ان کے گھر میں ہوئے حملے کے بعد کئی سوالات کھڑے ہوئے خاص طور پر یہ کہ وہ زخمی حالت میں لیلاوتی اسپتال کیسے پہنچے اور اتنی جلد صحت یاب کیسے ہوگئے۔
بھارتی میڈی کی تمام رپورٹس میں ابتدا میں کہا گیا تھا کہ ان کے بڑے بیٹے ابراہیم علی خان نے انہیں اسپتال پہنچایا، تاہم بعد میں ایک رکشا ڈرائیور کے بیان اور کچھ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ سیف اپنے چھوٹے بیٹے تیمور کے ساتھ رات گئے اسپتال پہنچے تھے۔
اب سیف کی میڈیکل رپورٹ سامنے آئی ہے، جس کے مطابق انہیں ایک دوست، افسر زیدی، نے اسپتال پہنچایا۔ ریپبلک ورلڈ کی جانب سے شیئر کیے گئے اسپتال کے دستاویزات میں یہ بتایا گیا کہ افسر زیدی سیف علی خان کو آٹو رکشہ میں اسپتال لے کر گئے تھے۔
میڈیکل رپورٹ کے مطابق 54 سالہ اداکار پر رات 2:30 بجے نامعلوم شخص نے حملہ کیا، جس سے ان کی کمر، کلائی، گردن، کندھے، اور کہنی پر زخم آئے۔ اداکار کو علی الصبح 4:11 بجے اسپتال میں داخل کیا گیا، جس سے اسپتال پہنچنے میں تقریباً دو گھنٹے کی تاخیر نے مزید سوالات کو جنم دیا ہے، خاص طور پر جب لیلاوتی اسپتال ان کی رہائش گاہ سے صرف 2 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
میڈیکل رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ زخموں کا سائز 0.5 سینٹی میٹر سے 15 سینٹی میٹر کے درمیان تھا۔ افسر زیدی کے ساتھ اسپتال جانے کے انکشاف نے اس قیاس آرائی کو تو ختم کر دیا کہ اداکار کس کے ساتھ اسپتال پہنچے، لیکن دو گھنٹے کی تاخیر اب بھی بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔
سیف علی خان پر حملے نے انڈسٹری کو ہلا کر رکھ دیا اور ستاروں کی حفاظت کے حوالے سے سنگین خدشات پیدا ہوگئے ہیں تاہم اب اس میڈیکل رپورٹ کی وجہ سے یہ کیس مزید پیچیدہ ہوگیا ہے جبکہ سیف کی اسپیڈ ریکوری بھی ایک سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ ممبئی پولیس نے سیف علی خان کی باندرہ میں ستگورو شرن بلڈنگ کے باہر حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔ باندرہ پولیس اسٹیشن کے دو کانسٹیبل دو شفٹوں میں تعینات ہیں، جبکہ علاقے میں سی سی ٹی وی کیمرے اور حفاظتی گرلز بھی نصب کی گئی ہیں۔