اسلام آباد:
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے عام انتخابات کے حوالے سے ایک اور رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں مرد ووٹڑز سے موازنہ کرتے ہوئے خواتین کے ووٹ کے رجحانات کا احاطہ کیا گیا ہے۔
فافن کی جانب سے جاری رپورٹ میں ایک ہی کمیونٹیز کے مردوں اور خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کا موازنہ کیا گیا اورعام انتخابات میں 18 فیصد کمیونٹیز میں خواتین کا ووٹ مردوں سے مختلف رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 82 فیصد کمیونٹیز میں مرد اور خواتین ووٹرز نے ایک ہی امیدوار کو ووٹ دیا اور اپنے متعلقہ پولنگ اسٹیشنز سے اسی امیدوار کو کامیاب کرایا۔
فافن کے جائزے میں 21 ہزار 188 کمیونٹیز شامل کی گئی ہیں، ان کمیونیٹیز میں 42 ہزار 804 مرد اور خواتین کے قابل موازنہ پولنگ اسٹیشنز شامل ہیں جہاں18 فیصد کمیونٹیز میں مردوں اور خواتین کے ووٹوں کا انتخاب مختلف رہا، مرد اور خواتین ووٹرز نے اپنے اپنے پولنگ اسٹیشنز سے مختلف امیدواروں کو کامیاب کرایا۔
انتخابات کے حوالے سے بتایا گیا کہ دیہی علاقوں کے مقابلے میں شہری علاقوں کی کمیونٹیز میں مردوں اور خواتین کے انتخاب میں زیادہ اختلاف نظر آیا، علاقائی لحاظ سے اسلام آباد میں سب سے زیادہ 37 فیصد کمیونٹیز ایسی تھیں جہاں مردوں اور خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کے نتائج مختلف تھے۔
فافن کے مطابق بلوچستان دوسرے نمبر پر رہا جہاں 32 فیصد کمیونیٹز میں مختلف نتائج سامنے آئے، سندھ میں 19 فیصد، پنجاب میں 18 فیصد اور سب سے کم خیبر پختونخوا میں 13 فیصد ایسی کمیونٹیز تھیں جہاں مردوں اور خواتین نے علیحدہ امیدواروں کو ووٹ دیا۔
اسی طرح 3 ہزار 884 کمیونٹیز میں خواتین کے ووٹ کے رجحان میں مردوں کے انتخاب سے مختلف نتائج سامنے آئے، ان کمیونٹیز میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خواتین ووٹرز کی زیادہ حمایت حاصل کی۔
خواتین کے ووٹ کے رجحان سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی حمایت کرنے والی ان کمیونیٹز کی تعداد ایک ہزار260 رہی، پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک ہزار کمیونٹیزاورپاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز (پی پی پی)694 کمیونٹیزمیں خواتین ووٹرز کی پسند رہی۔
فافن نے رپورٹ میں کہا کہ علاقائی رجحانات کے مطابق خواتین ووٹرز کے انتخاب کے حوالے سے پی ٹی آئی نے ملک بھر میں اچھی کارکردگی دکھائی، مسلم لیگ (ن) پنجاب میں مضبوط رہی اور پی پی پی نے سندھ میں برتری حاصل کی۔
قومی اسمبلی کے 37 حلقوں میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار جیت نہیں سکے،226 حلقوں میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنزمیں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار کامیاب رہے، ان میں 166 حلقے ایسے تھے جہاں مردوں کے مقابلے میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کے ووٹرز نے زیادہ تعداد میں کامیاب امیدوار کو ووٹ دیا۔
فافن نے بتایا کہ قومی اسمبلی کے 7 حلقوں این اے-43، این اے-49، این اے-55، این اے-87، این اے-94، این اے-128 اور این اے-163 میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کی برتری نے فیصلہ کن کردارادا کیا۔
اس حوالے سے رپورٹ میں نشان دہی کی گئی ہے کہ این اے-43 ٹانک میں پی ٹی آئی نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کو 555 ووٹ کے معمولی فرق سے شکست دی جہاں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار کو خواتین کے پولنگ اسٹیشنز سے ایک ہزار 430 ووٹ کی برتری حاصل ہوئی اور اس سے حلقے کے مجموعی نتیجے پر فیصلہ کن اثر پڑا۔