پشاور:
وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی میزبانی میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین کا مشاورتی اجلاس ہوا۔
اجلاس سے خطاب میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مشاورتی اجلاس کا مقصد ملک میں دہشت گردی، فرقہ واریت، لسانیات، صوبائیت کے خلاف اور ملک میں قانون کی حکمرانی کے لئے قومی سطح پر ایک جامع پالیسی کی تشکیل لیے بار کرنا ہے، یہ اجلاس بانی چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر منعقد کیا گیا ہے میں شرکا کا شکرگزار ہوں اجلاس میں مخلتف جماعتوں اور مکاتب کے زعماء کی اتنی بڑی تعداد میں شرکت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہمیں قومی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک اس صورتحال سے دوچار ہے، ملک میں دہشت گردی، فرقہ واریت، لسانیات، صوبائیت اور لاقانونیت عروج پر ہے، آج ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو کس طرح کا ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، اگر ہم نے اپنی آنے والی نسلوں کے لئے ایک بہتر ملک چھوڑنا ہے تو ہمیں دہشت گردی، فرقہ واریت، لسانیات، لاقانونیت اور نسلی تعصب کے خلاف ایک جامع پالیسی تشکیل دے کر اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ ماضی میں اس سلسلے میں کافی کوششیں تو ہوئیں لیکن نتائج سامنے نہیں آئے، دہشت گردی کا خاتمہ عوام کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں، دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں میں عوام کو اعتماد میں لینا ہوگا، فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے علماء کرام سب سے زیادہ کلیدی اہمیت کی حامل ہے، ملک کو درپیش ان سنجیدہ مسائل کے لئے قومی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمے اور قانون کی بالادستی کے لئے تمام جماعتوں کو سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر متحد ہونا ہوگا، آج ملک کو قانون کی حکمرانی کی جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہیں تھی، ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی تو لوگوں کو ان کا حق ملے گا، قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی بھی ریاست آگے نہیں بڑھ سکتی، ہمیں بطور قوم اپنی خودمختاری اور ملکی استحکام کے لئے اکھٹا ہونا ہے، جب تک ہم خود مختار نہیں ہونگے تب تک اپنے اسلامی اقدار اور قومی نظریے پر عمل نہیں کرسکتے۔
رہنما جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ملی یکجہتی کونسل کی تمام جماعتوں اور دینی و سیاسی جماعتوں کو آج مدعو کیا تھا، کانفرنس میں اتفاق کیا گیا کہ ملک میں امن و امان ہونا چاہیے، ہم سب نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وفاق کو صوبوں کو اور سیکیورٹی فورسز کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، جو معاہدے طے پائیں ان پر عمل درآمد بھی ہونا چاہیے قوم کو اس کا جواب دیا جائے کہ جو معاہدے طے پاجاتے ہیں ان پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوتا؟؟
لیاقت بلوچ نے کہا کہ کرم ضلع کے راستے کھولنے چاہیں فاٹا میں بدامنی جاری ہے اسی طرح بلوچستان کے حالات بہت خراب ہیں وفاق ، سیکیورٹی فورسز سمیت تمام جماعتوں کی قیادت کو بلوچستان پر بھی خاص توجہ دینی چاہیے، بلوچستان کے لوگوں کے مسائل اور دکھ درد دور کرنے کے لیے وہاں بھی کانفرنس ہونی چاہیے، ملک میں امن و امان کے پیش نظر یہی طے پایا ہے کہ اسی طرض کی وسیع کانفرنس پشاور میں ہوگی اسی طرح کی کانفرنس پھر بلوچستان میں بھی ہوگی۔
دریں اثنا کانفرنس میں وزیر اعلیٰ نے سب کی باتیں سنیں اپنے محدود دائرہ کار سے متعلق بھی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے آگاہ کردیا۔