پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سزا یافتہ مجرموں کے تبادلے کا معاہدہ بحال
برطانوی وزیرداخلہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب کومعاہدے کی بحالی کے فیصلے سے آگاہ کردیا
برطانیہ نے پاکستان کے ساتھ سزایا فتہ مجرموں کے تبادلے کرنے کا معاہدہ بحال کردیا، یہ معاہدہ پیپلز پارٹی کے سابق دور حکومت میں برطانیہ سے پاکستان لائے گئے3سزا یافتہ خطرناک مجرموں کوجیلوں سے رہا کرنے کی وجہ سے برطانیہ نے ختم کردیا تھا۔
برطانوی وزیر داخلہ تھریسامے اپنے پاکستانی ہم منصب چوہدری نثارکوبرطانیہ کے فیصلے سے باضابطہ طورپرآگاہ کردیا۔ جمعے کووزارت داخلہ کے باخبرذرائع نے بتایا کہ پی پی پی دورحکومت میں برطانیہ کے ساتھ سزا یافتہ مجرموں کے تبادلوں کامعاہدہ ہواتھااوراس کے معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کی درخواست پر3سزایافتہ پاکستانیوں کوبرطانیہ کی جیلوں سے پاکستان لاکرکچھ عرصے کیلیے پاکستانی جیلوں میں رکھنے کے بعد ان کو ایک اہم شخصیت کے کہنے پر رہا کردیا گیا حالانکہ معاہدے کے تحت سزا پوری ہونے تک دونوں ممالک کسی بھی مجرم کو رہا نہیں کرسکتے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوری 2014میں برطانوی وزیر داخلہ نے اس معاملے پروزیر داخلہ چوہدری نثار کوخط لکھاجس پر سارے معاملے کی تحقیقات کرائی گئی تو پتہ چلا کہ برطانیہ میں قید قتل،اسمگلنگ اور دیگر سنگین جرائم میںملوث 3 پاکستانی مجرموں کو پاکستان لایاگیا اور پاکستان کی جیلوں میں انھیں کچھ عرصے کیلیے رکھا گیاتاہم بعد میں جعل سازی کے ذریعے ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدارکے کہنے پر انھیں رہا کر دیا گیا ان میں سے 2 مجرم بیرون ملک فرار کرادیے گئے اورایک جو پاکستان میں موجودتھااس کو گرفتار کر کے جیل بھجوادیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان سے فر ارہونے والے دونوں مجرموں کاپتہ چلا لیا گیاہے اور انٹرپول کے ذریعے انھیں جلد واپس لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔اس صورتحال سے جب وزیر داخلہ نے برطانوی ہم منصب کو آگاہ کیا تو انھوں نے موجودہ حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مجرموں کو حوالے کرنے کامعاہدہ بحال کرنے کافیصلہ کیا۔
برطانوی وزیر داخلہ تھریسامے اپنے پاکستانی ہم منصب چوہدری نثارکوبرطانیہ کے فیصلے سے باضابطہ طورپرآگاہ کردیا۔ جمعے کووزارت داخلہ کے باخبرذرائع نے بتایا کہ پی پی پی دورحکومت میں برطانیہ کے ساتھ سزا یافتہ مجرموں کے تبادلوں کامعاہدہ ہواتھااوراس کے معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کی درخواست پر3سزایافتہ پاکستانیوں کوبرطانیہ کی جیلوں سے پاکستان لاکرکچھ عرصے کیلیے پاکستانی جیلوں میں رکھنے کے بعد ان کو ایک اہم شخصیت کے کہنے پر رہا کردیا گیا حالانکہ معاہدے کے تحت سزا پوری ہونے تک دونوں ممالک کسی بھی مجرم کو رہا نہیں کرسکتے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوری 2014میں برطانوی وزیر داخلہ نے اس معاملے پروزیر داخلہ چوہدری نثار کوخط لکھاجس پر سارے معاملے کی تحقیقات کرائی گئی تو پتہ چلا کہ برطانیہ میں قید قتل،اسمگلنگ اور دیگر سنگین جرائم میںملوث 3 پاکستانی مجرموں کو پاکستان لایاگیا اور پاکستان کی جیلوں میں انھیں کچھ عرصے کیلیے رکھا گیاتاہم بعد میں جعل سازی کے ذریعے ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدارکے کہنے پر انھیں رہا کر دیا گیا ان میں سے 2 مجرم بیرون ملک فرار کرادیے گئے اورایک جو پاکستان میں موجودتھااس کو گرفتار کر کے جیل بھجوادیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان سے فر ارہونے والے دونوں مجرموں کاپتہ چلا لیا گیاہے اور انٹرپول کے ذریعے انھیں جلد واپس لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔اس صورتحال سے جب وزیر داخلہ نے برطانوی ہم منصب کو آگاہ کیا تو انھوں نے موجودہ حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مجرموں کو حوالے کرنے کامعاہدہ بحال کرنے کافیصلہ کیا۔