لاہور:
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ہمارے ناقدین اس کو جلد بازی ضرور کہہ سکتے ہیں لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ حکومت نے ان مذاکرات کو اْس طرح سے سنجیدگی سے ڈیل نہیں کیا جیسے کیا جانا چاہیے تھا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بات آگے بڑھنے کے لیے ضروری تھا کہ ہماری مذاکراتی کمیٹی جیل میں جا کر عمران خان سے ذرا آسانی سے ملتی۔
اس میں مسئلہ ہوا پھرحامد رضا کو پکڑنے کیلیے چھاپہ مارا گیا تو فضا بڑی مکدر کی گئی، 190 پاؤنڈ کیس کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ جتنی چیزیں سامنے آئی ہیں جو ہمیں بتائی گئی ہیں جو ہم نے دیکھا ہے وہ تو بڑا کلیئر ہے،اب جو چیز کلیئر ہو کر آئی ہیں وہ یہ ہے کہ یوکے کی کورٹ کا فیصلہ واضح ہے کہ پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جائے گا وہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں گیا۔
اسپورٹس تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ وہ کہتے ہیں نہ کہ خود اپنے دام میں صیاد آ گیا، تو لگتا یہی ہے کہ ہم نے پلاننگ کی تھی کہ کسی طریقے سے ہم ویسٹ انڈیز کو زیر کر لیں گے جیسے ہم نے انگلینڈ کے خلاف ملتان اور راولپنڈی کے دو ٹیسٹ جیتے تھے مجھے لگ رہا تھا کہ پاکستان ضرورت سے زیادہ پراعتماد تھا۔
ہماری شکست کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمارے بلے باز اسپنرز کو صحیح طریقے سے نہیں کھیل پائے، ڈومیسٹک کرکٹ میں جس طرح کی پچیں بنتی ہیں اس میں ٹاپ کے کھلاڑی حصہ ہی نہیں لیتے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ آپ نے درست نشاندہی کی یہی المیہ ہے کہ ہم جنوبی افریقہ گئے اور سیمنگ وکٹ پر برے طریقے سے ناکام ہو گئے اور پاکستان میں بھی نہیں کھیل پا رہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ ہم نے جلدی میں ایک بے ترتیب طریقے سے اقدامات کیے۔