اسلام آباد:
سینیٹ نے کشمیروں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی، پیکا ایکٹ ترمیمی بل کیخلاف سینیٹ میں پی ٹی آئی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی،صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا.
دوسری طرف پیکا ایکٹ ترمیم کا بل سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سے بھی منظور کرلیا گیا۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے"ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل2025"کی منظوری دے دی۔
تفصیل کے مطابق ڈپٹی چئیرمین سیدال خان کی صدارت میں سینیٹ کااجلاس ہوا،سینیٹر دنیش کمار نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے تحریک ایوان میں پیش کی اورکہا کہ پانچ فروری کو اجلاس نہیں ہو رہااس لئے آج یہ قرارداد پیش کی جارہی ہے،اس سے قبل سینیٹ اجلاس کے آغاز پر سینیٹر علی ظفر کو بات کرنے کا موقع نہ دینے پر پی ٹی آئی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور احتجاج شروع کر دیا۔
پیکا ایکٹ کیخلاف صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا تو اراکین سینٹ کا وفد صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے پریس لاؤنج آیا،سینیٹر علی ظفرنے کہا یہ ایک ڈریکونین قانون ہے اس پر ہم صحافیوں کے ساتھ ہیں.
پی ٹی آئی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا صحافی اس قانون میں ترمیم تحریری طورپر دیں ہم ایوان میں پیش کریں گے،اسی اثنامیں پی ٹی آئی کے سینیٹر اور سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیٔرمین سینیٹرفیصل سلیم بھی پہنچ گئے ،انہوں نے کہا میں نے اپنی کمیٹی میں اس بل کی مخالفت کی.
اجلاس کی کارروائی جاری تھی کہ ڈپٹی چئیرمین نے اجلاس دن ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔دریں اثنا سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے"ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل2025"کی منظوری دے دی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان کی زیر صدارت ہوا۔بل 24جنوری 2025 کو سینیٹ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی وزیر شزہ فاطمہ خواجہ نے پیش کیا تھا،ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل قانون سازی کا ایک اہم حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان کو ڈیجیٹل طور پر بااختیار ملک میں تبدیل کرنا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل منظور کرلیا ۔ اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی صدارت میں ہوا جس میں پیکا ترمیمی بل پر بحث کے دوران صحافتی تنظیموں کی جانب سے بل پر مخالفت کی گئی ۔
چیئرمین کمیٹی نے صحافتی تنظیموں سے اپنی تحریری سفارشات پیش نہ کرنے پر سوالات اٹھا دیے, دوران اجلاس کامران مرتضی کی جانب سے پیکا بل کی مخالفت کی گئی تاہم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی ۔