لاہور ہائیکورٹ نے جیلوں میں ہلاک قیدیوں کی پوسٹمارٹم رپورٹس طلب کرلیں
لاہور ہائی کورٹ نے جیلوں میں ہلاک ہونے والے قیدیوں کی پوسٹمارٹم رپورٹس طلب کرلیں۔
لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے جیلوں میں قیدیوں پر تشدد روکنے اور سہولیات کی فراہمی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے جیلوں میں ہلاک ہونے والے قیدیوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹس اور ان سے متعلق تمام دستاویزات طلب کرلیں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ لاہور میں خواتین کی الگ جیلوں کے علاوہ 3 جیلیں تعمیر کے آخری مراحل میں ہیں۔ بہت سی چیزیں ہونے جا رہی ہیں کل ہی اس حوالے سے اجلاس کیا ہے۔
آئی جی جیل خانہ جات نے عدالت کو بتایا کہ 2024 میں لاہور کی دونوں جیلوں میں مجموعی طور پر68 قیدی ہلاک ہوئے۔ مجموعی طور پر 49 قیدیوں کی طبعی موت ہوئی جبکہ ایک قیدی نے خود کشی کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 2 ہزار قیدیوں کی گنجائش والی ضلعی جیل میں 6 ہزاور 6 سو 75 قیدی رکھے گئے ہیں۔ 2 ہزار 360 گنجائش والی سینٹرل جیل میں 3 ہزار 810 قیدی ہیں۔ پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں۔ قیدیوں کو جیلوں میں بھیڑ بکریوں کی طرح رکھا جاتا ہے اور انہیں ناکافی سہولیات کا سامنا ہے۔ قیدیوں کو تحفظ اور سہولیات فراہم کرنا ملکی اور بین الاقوامی قوانین کا تقاضا ہے۔ عدالت جیل حکام کو قیدیوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے کا حکم دے۔
لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی عدالت نے سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی۔