اسلام آباد:
وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے میں سرکاری آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی معاہدے کرنے جا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں سمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی قیمتوں کا موجودہ نظام نہیں چل سکتا اس لیے تمام آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی معاہدوں پر کام کر رہے ہیں۔ حکومت توانائی کے شعبے کی بہتری، بجلی کی قیمت میں کمی اور گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ حکومت نے پاور سیکٹر میں سروس لیول ایگریمنٹس تیار کر لیے ہیں، انڈسٹریل اسٹیٹس اور اکنامک زونز اپنا ڈسٹری بیوشن نظام چلا سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کاری کے نظام کی نجکاری کی جا رہی ہے، 2025 میں بجلی کی خرید و فروخت حکومت کی ذمہ داری نہیں رہے گی۔ صارفین اور بجلی کمپنیاں اپنی مرضی سے سستی بجلی کی خرید و فروخت کرکے ایک دوسرے کو فائدہ پہنچا سکیں گے۔ عوام پر بجلی ٹیکس کے بوجھ کو کم کر رہے ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ نیشنل ای وی پالیسی متعارف کی گئی ہے، حکومت نے شہریوں کو الیکٹرک گاڑیوں کی جانب راغب کرنے کے لیے ایک اہم پالیسی مرتب کی ہے جس کے تحت الیکٹرک چارجنگ اسٹیشنز پر بجلی کے ٹیرف میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی کمپنیاں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں میں درآمدی کوئلے کے بجائے بتدریج تھر کے خطے سے نکالا جانے والا مقامی کوئلہ استعمال کریں گے، اس سے درآمدات پر لاگت میں کمی آئے گی۔
اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان میں چینی کمپنیوں کے کام کرنے والے بجلی گھروں میں سے کچھ پاور پلانٹ کوئلے سے چلتے ہیں، ملک میں درآمد کردہ کوئلے کے بجائے آئندہ بتدریج مقامی کوئلہ استعمال کیا جانا چاہیے۔
وقافی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈیٹا سینٹرز گرین فیلڈز صنعتوں کے لیے مارجنل ریٹڈ پاور ریٹس ہونے چاہیے، صنعتوں کی ڈیمانڈ ہر حال بڑھنی چاہیے کیونکہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔