کالعدم ٹی ٹی پی کے سیکڑوں ارکان سرحد سے دیگر علاقوں میں منتقل
پاکستان کی بڑھتی ناراضی کے پیش نظر طالبان حکومت نے کالعدم ٹی ٹی پی کے کچھ ارکان کو سرحدی علاقے سے ملک کے دیگر علاقوں میں منتقل کر دیا، پاکستان نے کابل کے اس اقدام کو انتہائی ناکافی قرار دے دیا۔
ایک سینئر افسر نے نئی پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ پاکستان کے دیرینہ خدشات کے پیش نظر طالبان کا حالیہ اقدام انتہائی ناکافی ہے، منتقل افراد میں زیادہ تر ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کے خاندان کے لوگ ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی طالبان حکومت نے ایسے ہی اقدامات کئے جن سے خاص فرق نہیں پڑا تھا، کیونکہ صرف ٹی ٹی پی کے ارکان منتقل کیے گئے، جنگجو نہیں۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ پیش رفت متحدہ عرب امارات کے کابل پر دباؤ کا نتیجہ ہے، تاہم اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کے کردار کی کابی یا اسلام آباد نے تصدیق نہیں کی۔
ایک اور افسر نے بتایا کہ بعض اندازوں کے مطابق افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی تعداد6 سے 8 ہزار کے درمیان ہے، ان کے خاندانوں کے 20 ہزار کے لگ بھگ ارکان بھی افغانستان میں پناہ گزین ہیں، ان میں چند سو افراد کی منتقلی پاکستان کے مطالبے کا جواب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں سے ٹی ٹی پی کی منتقلی کی تجویز افغان طالبان کی طرف سے آئی کیونکہ انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کا اظہار کیا تھا۔
اس تجویز پر پاکستان نے ہمیشہ شک و شبہ کا اظہار کیا کیونکہ طالبان اس بات کی ٹھوس ضمانت دینے کیلئے تیار نہ تھے کہ ٹی ٹی پی پاکستان کیلئے خطرہ نہیں بنے گی۔ ادھر ذرائع نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کے ارکان کی منتقلی کی خبر پاکستان کے سرحد پار فضائی حملوں کے کچھ ہفتے کے بعد آئی۔