دنیا تباہی کے قریب! قیامت کی گھڑی میں ایک سیکنڈ مزید کم

ڈومز ڈے کلاک دنیا کو لاحق تباہ کن خطرات کی علامت سمجھی جاتی ہے

قیامت کی گھڑی (Doomsday Clock) جو دنیا کو لاحق تباہ کن خطرات کی علامت سمجھی جاتی ہے، اس سال ایک سیکنڈ کم ہوکر 89 سیکنڈ پر چلی گئی ہے۔

یہ تاریخ میں سب سے کم وقت ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ دنیا تباہی کے پہلے سے زیادہ قریب ہے، یہ گھڑی حقیقی وقت نہیں بتاتی بلکہ ایک علامتی تصور ہے جو سائنسدانوں نے دنیا کی تباہی کے خطرے کو ظاہر کرنے کے لیے بنائی ہے۔

اس میں "آدھی رات" (Midnight) کا وقت مکمل تباہی کی علامت ہے یعنی اگر گھڑی رات 12 بجے پر پہنچ جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ دنیا کو کوئی تباہ کن واقعہ پیش آ چکا ہے۔

قیامت کی گھڑی کے مطابق دنیا کی تباہی میں 89 سیکنڈ باقی ہیں یعنی یہ گھڑی ابھی 11:58:31 پر سیٹ ہے۔

یہ گھڑی حقیقت میں اصل وقت نہیں ناپتی بلکہ علامتی طور پر یہ ظاہر کرتی ہے کہ دنیا تباہی کے کتنے قریب ہے۔

یونیورسٹی آف شکاگو میں ڈیپارٹمنٹ آف فزکس کے پروفیسر نے منگل کو پریس بریفنگ میں کہا کہ ہم نے گھڑی کو آدھی رات کے قریب مقرر کیا ہے کیونکہ ہمیں جوہری و حیاتیاتی خطرات، مصنوعی ذہانت اور موسمیاتی تبدیلی سمیت عالمی چیلنجوں کے بارے میں خاطر خواہ مثبت پیش رفت نظر نہیں آئی۔

پس منظر

یہ گھڑی 1947 میں جوہری سائنس دانوں نے بنائی تھی تاکہ دنیا کو ممکنہ تباہی کے خطرے سے آگاہ کیا جا سکے۔ 2023 میں یہ گھڑی 90 سیکنڈ پر تھی اور 2024 میں اسے مزید ایک سیکنڈ آگے بڑھا کر 89 سیکنڈ کر دیا گیا۔

خطرات کی وجوہات

ماہرین کے مطابق گھڑی کو مزید آگے بڑھانے کی بنیادی وجوہات روس یوکرین جنگ، اسرائیل فلسطین تنازع، موسمیاتی تبدیلی اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے غیر منظم خطرات اور سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات کو قرار دیا گیا ہے۔

کیا وقت پیچھے جا سکتا ہے؟

جی ہاں! 1991 میں یہ گھڑی 17 منٹ پیچھے کی گئی تھی، جب امریکا اور سوویت یونین نے جوہری ہتھیاروں میں کمی کا معاہدہ کیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سطح پر مثبت اقدامات کیے جائیں تو گھڑی کو پیچھے لے جانا ممکن ہے۔

انسانیت کے لیے انتباہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ قیامت کی گھڑی مستقبل کی پیش گوئی نہیں کرتی لیکن یہ ایک انتباہ ضرور ہے کہ دنیا کو بڑے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دنیا نے جنگ، ماحولیاتی بحران اور خطرناک ٹیکنالوجیز پر قابو نہ پایا تو یہ گھڑی مزید آگے بڑھ سکتی ہے جو انسانیت کے لیے ایک خطرناک اشارہ ہوگا۔

Load Next Story