ٹرمپ کا حماس کے حق میں مظاہرے کرنے والے طلبہ کے خلاف بدترین اقدام کا فیصلہ

امریکی صدر پرو فلسطین مظاہروں میں شرکت کرنے والے شہریوں اور طلبہ کے خلاف آرڈر پر دستخط کریں گے، وائٹ ہاؤس

ٹرمپ نے کہا کہ حماس کی حمایت کرنے والے طلبہ کو جلد ملک بدر کردیا جائے گا—فوٹو: رائٹرز

WASHINGTON:

امریکا کے وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدرڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے حماس کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے تمام طلبہ کو ملک بدر کردیا جائے گا اور اس ایگزیکٹیو آرڈر پر وہ جلد ہی دستخب کریں گے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل مخالف مؤقف کے تدارک اور شہریت کے بغیر تعلیم حاصل کرنے والے کالج طلبہ کے بے دخلی اور فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں حصہ لینے والے دیگربیرونی شہریوں کے خلاف ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کریں گے۔

ٹرمپ کے آرڈر کے حوالے سے جاری فیکٹ شیٹ میں بتایا گیا کہ ٹرمپ جسٹس ڈپارٹمنٹ کو دہشت گردی کے خطرات، آگ لگانے اور امریکی یہودیوں کے خلاف کشیدگی پھیلانے والوں کے خلاف جارحانہ انداز میں سزائیں دینے کا حکم جاری کریں گے۔

فیکٹ شیٹ میں ٹرمپ نے بتایا کہ وہ تمام شہری جو دوسرے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور پروجہاد مظاہروں میں شرکت کرچکے ہیں ہم ان کو نوٹس پر رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو ڈھونڈ نکالیں گے اور آپ کو ملک بدر کردیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جامعات کے کیمپسز میں داخل وہ تمام طلبہ جو حماس سے ہمدردی رکھتے ہیں فوری طور پر ان کا اسٹوڈنٹ ویزہ ختم کردوں گا جنہوں نے بنیاد پرستی پھیلائی جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 21 جنوری کو صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد غیرقانونی طور پر مقیم تارکین وطن کو ان کے ممالک میں چھوڑ آنے کے احکامات جاری کردیے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران بھی کہا تھا کہ وہ صدر بن کر غیرملکیوں کو امریکا بدر کردیں گے۔

امریکی صدر نے دوسری طرف غزہ میں موجود فلسطینیوں کا بھی اردن اور مصر منتقل کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کو غزہ سے شہریوں کو پناہ دینی چاہیے۔

Load Next Story