کراچی:
بھارتی سرکار نے شہر کے سون پوری شمشان گھاٹ اوردیگر مندروں میں رکھی 400 سے زائد استھیوں کے گنگامیا میں و سرجن کے لیے ویزے جاری کر دیے جو 2 فروری کو کینٹ اسٹیشن سے استھیاں واہگہ روانہ کی جائینگی۔
ہریدوار تک سفر پیدل اور گاڑیوں کے ذریعے طے کیا جائیگا، بھارت کی جانب سے اسپانسرشپ کی عائد شرط کے سبب استھیوں کی روانگی میں 8 سال کا طویل عرصہ بیت گیا۔
گنگا میں بہانے سے قبل استھیوں پر 100 کلو دودھ کی دھاریں بہائی جائینگی، 400 کے لگ بھگ استھیوں میں ایک استھی 14 سال پرانی اور سال 2011 میں دیہانت کرنے والے فرد کی ہے۔
بھارت میں 144 سال کے بعد جاری مہا کمبھ میلے کے موقع پرمودی سرکارکا دل بلآخر پسیج گیا، اور عرصہ 8 سال کے صبرآزما انتظار کے بعد کراچی سمیت دیہی سندھ کے مختلف اضلاع میں مقیم ہندو دھرم کے ماننے والوں میں خوشی کی لہردوڑی گئی۔
شہرکے قدیم علاقے پرانا گولیمارکے قریب واقع سون پوری شمشان گھاٹ میں اس خوشی کے موقع پوجا اورپراتھنا کے موقع پر ہندودھرم کے ماننے والوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ دیہانت کرنے والوں کی مذید استھیوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
سون پوری مندر کے استھی کلش میں 300 وہ استھیاں رکھی ہیں جو سولجر بازار میں واقع شری پنج مکھی، ہنومان مندر کے گدی نشین مہاراج شری رام ناتھ کو ان مرنے والوں کے لواحقین نے سونپ دی ہیں۔
جبکہ 100 دیگراستھیاں بھی موجود ہیں،ان 400 کے قریب استھیوں کے پیاروں کی امیدیں برآئیں، ان سیکڑوں کی تعداد میں موجود استھیوں میں سب سے پرانی استھی سن 2011 میں دیہانت کر جانے (14سال پرانی استھی ) والے ہندودھرم کے ماننے والی کی ہے۔
اس کے علاوہ استھیاں ان افراد کی ہیں جو بتدریج سال 2013 سے سال 2015 کے دوران دنیا سے جا چکے ہیں۔
مہاراج رام ناتھ کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ دھرم کا معاملہ ہے تواس پربھارتی سرکار کو نرم رویہ اور لچک کا مظاہرہ کرنا چاہیے، اور پاکستان کی جانب سے بھی ہندودھرم کے حقوق پربات کرنا چاہیے۔
مہاراج رام ناتھ کے مطابق 400 استھیاں 2 فروری کوکینٹ اسٹیشن کراچی سے ایک قافلے کی شکل میں بذریہ ریل گاڑی روانہ کی جائیگی،جس کے بعد واہگہ بارڈر سے ہریدوارتک سفرشروع ہوگا۔
شہیدی پارک سے دہلی تک استھیوں کوجلوس کی شکل میں لے جایا جائیگا،اس سے قبل 15 دن تک ہریدوارمیں ان استھیوں کا بھگت کا پوجا پاٹ کیا جائیگا۔