اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل یونیورسٹی آف سیکیورٹی سائیسز بل صدر مملکت کی جانب سے واپس کرنے کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل فاروق ایچ نائیک اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
درخواست گزار وکیل فاروق ایچ نائیک، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے،
وکیل فاروق ایچ نائیک نے مؤقف اپنایا کہ قومی اسمبلی سے بل پاس ہوا،سمری وزیر اعظم کو بھیجی گئی کابینہ نے منظورکی، وزیر اعظم نے پہلی سمری بھیجی جو واپس منگوالی گئی۔
وکیل فاروق ایچ نائیک نے مدراس رجسٹریشن بل کا حوالہ دیا، مدارس رجسٹریشن بل بھی صدر نے واپس کیا پھر دوبارہ پارلیمنٹ سے پاس ہوا ، بل ابھی پارلیمنٹ میں ہی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر نے بل واپس پارلیمنٹ کو بھیج دیاہے،مشترکہ اجلاس میں اب پیش ہوگا ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ضروری تو نہیں کہ جہاں لفظ نیشنل ہو وہاں گورنمنٹ ہی ہو پرائیویٹ بھی ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یونیورسٹی نے کیا کرنا ہے ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یونیورسٹی میں ایجوکیشن ہوگی سیکیورٹی سے متعلق ایجوکیشن ہوگی، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یونیورسٹی میں جو ہوگا ملک کے لیے اچھا ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ چھوٹا سا مسئلہ ہے کیا ہوجائے گا، یونیورسٹی بنتی ہے تو بننے دیں، چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ اٹارنی جنرل آفس حکومت کو اس حوالے سے بریف کرے۔
وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ صدر کے اعتراض کو کون ہٹائے گا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ جس طرح دو بل پاس ہوئے اسی طرح یہ بھی ہوسکتاہے، بل 18 جولائی کو صدر نے واپس کیا،پہلا مشترکہ اجلاس24 جنوری میں ہوا، ابھی فروری میں دوبارہ مشترکہ اجلاس ہوگا۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔