گاڑیوں کا معاملہ اٹھانے پر ایف بی آر افسران نے قتل کی دھمکیاں دیں، فیصل واوڈا کا انکشاف

آپ رکن پارلیمنٹ ہیں آپ کو دھمکی ملی ہے تو کل مجھے بھی مل سکتی ہے، چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال


ویب ڈیسک January 30, 2025

اسلام آباد:

سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا ہے کہ ایف بی آر کی گاڑیاں خریدنے کا معاملہ قائمہ کمیٹی میں اٹھانے پر ایف بی آر افسران نے مجھے قتل کی دھمکیاں دیں، میں شواہد پیش کرسکتا ہوں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال، کمیٹی کے ارکان اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایف بی آر افسران کی 1010 گاڑیاں خریدنے کے لیے معاہدے پر گرما گرمی ہوئی۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ انہوں نے گاڑیوں کا معاملہ اٹھایا ہے تو انہیں ایف بی آر افسران نے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جس کے شواہد موجود ہیں انہوں نے چند ایف بی آر افسران کے نام بھی لیے اور کہا کہ ایف بی آر کے 54 کرپٹ لوگوں کی لسٹ تیار کی ہے وہ دینے کو تیار ہوں۔

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے فیصل واوڈا کی تائید کی اور کہا کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے آپ رکن پارلیمنٹ ہیں اور ایک اہم فورم کی نمائندگی کرتے ہیں اگر آپ کو دھمکی ملی ہے تو کل مجھے بھی مل سکتی ہے، اس معاملے کو ایسے ہی نہیں چھوڑا جائے گا، دھمکی کا معاملہ کرمنل انکوائری کیلئے انویسٹی گیشن ایجنسی کو بھجوایا جائے۔

فیصل ووڈا نے کہا کہ میں نے اپنی حکومت کے دور میں بھی ایسے معاملات کو فیس کیا ہے میں چاہتا ہوں اس معاملے میں وقت ضائع نہ کیا جائے۔

اجلاس میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے دفتر پر ایف بی آر افسران کے ریڈ کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ کمیٹی ارکان فاروق ایچ نائیک اور دیگر نے کہا کہ یہ معاملہ بہت حساس ہے اس معاملے کی کرمنل انویسٹی گیشن کرائی جائے اور معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا جائے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنی پر ریڈ کے معاملے کی مکمل چھان بین کریں گے، اگر مجھ پر ٹرسٹ کرتے ہیں تو میں انکوائری کرواکر مکمل رپورٹ دوں گا اگر کسی اور افسر سے کروانا چاہتے ہیں تو اس کیلئے بھی تیار ہیں۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ ہم آپ پر ٹرسٹ کرتے ہیں آپ انکوائری کرکے رپورٹ دیں۔

رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ بغیرمسابقتی بڈنگ کے گاڑیاں خریدنے کا معاملہ کریمنل ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیئں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ جب تک کمیٹی کے تحفظات دور نہیں ہوجاتے گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ التوا میں رہے گا لیکن ایک درخواست ہے کہ معاملے کو زیادہ تاخیر کا شکار نہ ہونے دیا جائے۔

فاروق نائیک نے پوچھا کہ کیا آپ نے گاڑیاں خریدنے سے پہلے پی پی آر اے سے اجازت لی ہے؟

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ میں ایف بی آر میں چھ ماہ سے ہوں اور شاید چھ ماہ بعد چیئرمین ایف بی آر نہیں رہوں گا، پروکیورمنٹ کا پورا پراسیس پیپرا بورڈ سے کروایا جائے مگر قانون یہ نہیں ہے کہ پیپرا رول کی منظوری کے بغیر گاڑیاں نہیں خرید سکتے، چیئرمین قائمہ کمیٹی کا خط پہلے سے گیا ہوا ہے اب وزیر خزانہ کے ذریعے پیپرا بورڈ کو کہیں کہ اس بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرلے، مجھے ایف بی آر سے یہ باتیں سننا پڑتی ہیں کہ انٹیگریٹڈ میں صرف ایف بی آر کے افسران ہیں۔

راشد لنگڑیال نے کہا کہ کیا پنجاب حکومت، سندھ حکومت، پلاننگ سمیت دوسرے اداروں کے افسران کی انٹیگریٹڈ نہیں ہیں؟ ان کو کیوں نہیں کیٹگرائز کیا جاتا، اس وقت ایف بی آر میں ان لینڈ ریونیو کے صرف نو افسران اے کٹیگری میں شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔