امریکی عدالت نے مالی بدعنوانی کے کیسز میں سابق سینیٹر باب مینڈیز کو 11 سال قید کی سزا سنادی۔
امریکی میڈیا کے مطابق سابق سینیٹر باب مینینڈیز اور ان کی اہلیہ کو 10 لاکھ ڈالرز نقد، سونے کی اینٹیں اور لگژری گاڑیاں رشوت کے طور پر لینے کا الزام تھا۔
باب مینڈیز پر الزام تھا کہ انہوں نے مصری حکومت کے ایجنٹ کے طور پر رشوت کے بدلے اربوں ڈالر کی امریکی امداد کو مصر میں پہنچانے میں مدد کی، انہوں نے تین تاجروں سے لاکھوں ڈالر نقدی، سونا اور گاڑیوں بھی قبول کیں۔
عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات اور ٹھوس شواہد کی روشنی میں سابق سینیٹر کو مجرم قرار دیا گیا تھا اور آج سزا سنادی گئی۔
71 سالہ باب مینینڈیز پر فراڈ، رشوت اور بھتہ خوری سمیت 16 الزامات تھے، ان پر گزشتہ برس مین ہٹن کی عدالت نے فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔