نیند کیا ہے،کیوں آتی ہے اور کیا کرتی ہے

اچھی اور مکمل نیند ہمارے موڈ کو مستحکم رکھتی ہے۔


عبد الحمید January 31, 2025
[email protected]

انسانی جسم اور خاص کر اس کا دماغ اﷲ کی صناعی کا ایک محیرالعقول نمونہ ہے۔انسانی جسم اگر فطرت کے تقاضوں کے مطابق ڈھل جائے تو صحت مند و ہشاش بشاش اور اگر فطرت کے قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کرنے پر اتر آئے تو اپنے اور معاشرے کے لیے مشکلات کا موجب بنتا ہے۔

جسم کے لیے نیند اور بیداری دونوں لازم و ملزوم ہیں ،نیند ایک قدرتی جسمانی عمل ہے جو ہمارے جسم اور دماغ کی تجدید اور بحالی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔نیند نہ صرف ہماری جسمانی صحت کے لیے ضروری ہے بلکہ ذہنی ،جذباتی اور نفسیاتی صحت کے لیے بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔ ہر انسان اپنی زندگی کا کوئی ایک تہائی نیند میں گزارتا ہے۔ نیند کے دوران جسم میں مختلف ہارمونز عمل پذیر ہوتے ہیں،جن سے نشوو نما اور مدافعتی نظام کی مضبوطی عمل میں آتی ہے۔نیند کے دوران خلیات کو دوبارہ بننے،ٹوٹے خلیات کو جڑنے اور جسم میں موجود زہریلے مادے خارج کرنے کا وقت ملتا ہے۔

نیند کی کمی سے دل کی بیماریاں،ذیابیطیس اور موٹاپے جیسی بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔اچھی نیند دماغ کو تر و تازہ کرتی ہے اور یاد داشت کو بڑھاتی ہے۔نیند کے دوران دماغ حاصل کردہ معلومات یعنی ڈیٹا کو پراسس کرتا ہے جس سے سیکھنے کی صلاحیت میں بہتری آتی ہے لیکن نیند کی کمی سے الجھن،فیصلہ سازی میں مشکلات اور توجہ میں کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔اچھی اور مکمل نیند ہمارے موڈ کو مستحکم رکھتی ہے۔اگر نیند پوری نہ ہو تو چڑچڑا پن، ڈپریشن اور بے چینی جیسی علامات پیدا ہو سکتی ہیں۔ اچھی نیند سے ہم دن بھر خوش و خرم رہتے ہیں اور مختلف حالات،واقعات،جذبات اور مشکلات کو بہتر طور پر ہینڈل کر سکتے ہیں۔

نیند کے دوران جسم میں خودکار مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے والے ہارمونز خارج ہوتے ہیں جو بیماریوں کے خلاف مزاحمت کو بڑھاتے ہیں۔جسم کے اس مدافعتی نظام کی بدولت ہی ہم اپنی صحت کو بحال رکھ پاتے ہیں۔مدافعتی نظام کے کمزور ہونے سے جسم بیماریوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے اور کوالٹی آف لائف بہت متاثر ہوتی ہے۔اچھی نیند اور مضبوط مدافعتی نظام دونوں ایک دوسرے کا سہارا ہیں۔نیند کی وجہ سے جسم اور دماغ کو آرام ملتا ہے جس سے اگلے دن کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے۔ایک بھرپور نیند سے ہماری تخلیقی صلاحیت میں کئی گنا اضافہ ہوتا ہے لیکن اگر نیند پوری کرنی مشکل ہو یا کچھ دن سونے کا موقع ہی نہ ملے تو اعضاء مضمحل ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور تھکن کا احساس ہوتا ہے۔

نیند کی سائنس کو عام طور پر نیورو سائنس اور سائیکالوجی کی فیلڈ میں پڑھا جاتا ہے جس سے ہم یہ جاننے کے قابل ہوتے ہیں کہ ہم کیوں سوتے ہیں اور کیسے یہ ہمارے جسم و دماغ کو متاثر کرتی ہے ۔نیند کی سائنس سے ہم یہ معلوم کرتے ہیں کہ نیند کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے،اس کی کتنی stagesہوتی ہیں، اس کے دوران دماغ کیا کرتا ہے،کون سے ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے اور جسمانی صحت پر اس کا کیا اثر پڑتا ہے۔نیند کی سائنس نے ہمیں اطلاع دی ہے کہ اس کے دوران نیوروپلاسٹے سٹی Neuroplasticity  ہوتی ہے۔دماغ میں جو تبدیلیاں ہوتی ہیں وہ دو مواقع پر انجام پذیر ہوتی ہیں۔نیوروپلاسٹے سٹی کا بڑا ذریعہ نیندہی ہے لیکن جاگتے ہوئے بھی اگر ہم اپنے منتشر خیالات سے جان چھڑا لیں اور اپنے دماغ کی صلاحیتوں کو یکجا کرکے اپنے آپ کو فوکس کر لیں تب بھی نیوروپلاسٹے سٹی وقوع پذیر ہو سکتی ہے،یعنی جب ہم دل و دماغ کو الائن کر لیں تو بھی جسم صحت مند ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

نیند کی چار Stagesہوتی ہیں۔پہلی اسٹیج این1یا Non REMکہلاتی ہےREMسے مرادRapid Eye Movementیعنی تیز تیز پلکیں جھپکانا ہے۔یہ پہلی اسٹیج وہ ہوتی ہے جس میں ہمREM سے پہلے نیند کی طرف بڑھ رہے ہوتے ہیں۔این2کی اسٹیج پر ہم نیند کی دہلیز پر پہنچ چکے ہوتے ہیں اور بہت ہلکی سی نیند طاری ہو جاتی ہے۔این3وہ اسٹیج ہے جب ہم ہلکی نیند سے گزر کر گہری نیند کی آغوش میں پہنچ چکے ہوتے ہیں۔چوتھی اسٹیج پر ہمREMسے نکل کر نیم بیداری کی حالت میں آ جاتے ہیں۔ نیوروپلاسٹے سٹی اکثر گہری نیند میں ہی ہوتی ہے۔اس حالت میں یادداشتMemory پختہ ہوتی ہے اور یادداشت مختلف مقامات پر اسٹور ہو رہی ہوتی ہے۔

REM میں بھی کسی حد تک یادداشت بڑھ رہی ہوتی ہے۔اس میں جذباتی اور سوشل ایسوسی ایشن پیدا ہو رہی ہوتی ہے جس میں جسم کے Musclesریلیکس کررہے ہوتے ہیں۔ Musclesجوں ہی ریلیکس ہوتے ہیں تو جسم اپنے آپ کو خودکار نظام کے تحت Repair کرنے پر تیارہو جاتا ہے۔دماغ میں برین ویوز Brain waves آہستہ ہوتی جاتی ہیں۔ہماری سانس آہستہ ہوتی جاتی ہے،ہارٹ ریٹ ریگولر ہو جاتی ہے،ہماری یادداشت بننی شروع ہو جاتی ہے۔ہم مزید ریلیکس کرنا شروع کرتے ہیں۔ باڈی Repair کے modeمیںچلی جاتی ہے۔دماغ اپنی یاداشتوں کو کنسالیڈیٹConsolidateکرتا ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں زیادہ سے زیادہ نیورو پلاسٹے سٹی ہوتی ہے۔جو بھی ڈیٹا دن کے وقت جمع کیا ہوتا ہے وہ ڈیٹا دماغ کنسالیڈیٹ کرتا ہے۔جیسے کہ پہلے کہا گیا،گہری نیند سے ہمREMمیں جاتے ہیں اور خواب دیکھتے ہیں، یہیں ہماری تخلیقی صلاحیت بڑھتی ہے ۔

 نیند طاری ہونے میں انسان یکتا نہیں۔روئے زمین پر ہر جانور نیند سے فیض یاب ہوتا ہے۔ایک صحت مند انسان سوتے میں کئی دفعہ گہری نیند میں جاتا اور کئی دفعہ نیم بیداری کی حالت پیدا ہوتی ہے۔نیند کے ایک سے چار تک Cyclesہو سکتے ہیں۔ہر سائیکل کا دورانیہ عمومی طور پر90سے 100 منٹ تک کا ہو سکتا ہے۔

ہر سائیکل کے اختتام پر ہم چند لمحوں کے لیے نیند سے باہر آتے ہیں اور پھر دوسرا سائیکل شروع ہو جاتا ہے۔اگر انسان 3سے 4 سائیکلز بخوبی نیند لے لے تو نیوروپلاسٹے سٹی بہت حد تک مکمل ہو چکی ہوتی ہے۔بہر حال انسان کے ہشاش بشاش جاگنے کا انحصار اس پر ہے کہ نیند کا سائیکل مکمل ہونے پر بیداری ہو۔اگر کسی Cycle کے بالکل درمیان جاگ آ جائے تو طبیعت بوجھل ہوتی ہے۔پہلے سائیکل میں انسان گہری نیند میں نسبتاً زیادہ وقت گزارتا ہے پھر دوسرے،تیسرے اور چوتھے سائیکل میں گہری نیند کا دورانیہ کم ہوتا چلا جاتا ہے۔مفید نیند کے لیے بہترین وقت رات دس بجے سے صبح تین بجے تک ہے۔جو لوگ جلدی سو جاتے ہیں وہ بہت فائدے میں رہتے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں