
فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) نے ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم کی آڑ میں کروڑوں کا فراڈ پکڑ لیا۔
کسٹمز پوسٹ کلئیرنس آڈٹ ساوتھ نے ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کے تحت 97کروڑ روپے مالیت کی ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری کے ایک اور بڑے فراڈ کو بے نقاب کرتے ہوئے دو صنعتی یونٹس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ڈائریکٹر پوسٹ کلئیرنس آڈٹ ساوتھ شیراز احمد نے موصولہ خفیہ اطلاع پر میسرز ایم ڈی انڈسٹریز اور میسرز دینار انڈسٹریز کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا۔ تحقیقات کے دوران دونوں کمپنیاں ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کے غلط استعمال میں ملوث پائی گئیں۔
تحقیقات کے دوران کمپنیوں کے برآمدی طریقہ کار نے اس وقت شکوک و شبہات کو جنم دیا جب مذکورہ کمپنی کی جنوری 2025 میں ماہانہ درآمدات اچانک ایک کنٹینر سے بڑھ کر 47کنٹینرز تک پہنچ گئی اور کمپنی کے مکمل معائنہ سے انوینٹری میں تضادات بھی سامنے آئے۔
کمپنیوں کی جانب سے ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم کے تحت درآمد ہونے والے ایک ہزار 550میٹرک ٹن لیڈانگٹس میں سے صرف 111میٹرک ٹن برآمد کیے گئے اس طرح سے ای ایف ایس کے تحت درآمد ہونے والے باقی ماندہ خام مال کو مقامی مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کیا گیا۔
بعد از کلئیرنس آڈٹ کے دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ درآمد ہونے والے 2ہزار 751میٹرک ٹن خام مال میں سے صرف 307میٹرک ٹن کے ذخائر کمپنی کے گودام میں موجود پائے گئے۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک کمپنی اپنے برانڈ سے سیسے کی انگوٹھیاں تیار کررہی تھی جسے بعدازاں دوسری کمپنیوں کے نام سے برآمد کیا گیا۔
تحقیقات کے دوران اس امر کی نشاندہی ہوئی کہ ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم کے تحت درآمد ہونے والے خام مال کی مجموعی مالیت ایک ارب 60کروڑ روپے ہے جبکہ غائب ہوئے سامان کی مالیت 87کروڑ 30لاکھ روپے ہے۔ اس طرح سے مذکورہ کمپنیوں نے مجموعی طور پر 97کروڑ 70لاکھ روپے مالیت کے ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری کی۔ دونوں کمپنیوں کے این ٹی این اور سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبرز ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کی فہرست میں معطل پائے گئے۔ جس پر کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساوتھ نے مقدمہ درج کرکے جعلی برآمدات کی تحقیقات کے لیے دو ٹیمیں تشکیل دیدی ہیں۔
ملزم کمپنیوں کی جانب سے ممکنہ دھوکہ دہی کے ذریعے برآمدات سے متعلق پی سی اے ساوتھ نے محکمہ کسٹمز کے تمام ایکسپورٹ کلکٹریٹس کو میسرز دینار انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام پر کسی بھی فراڈ کی برآمدات سے ہوشیار رہنے کے لیے الرٹ جاری کیا گیا ہے کیونکہ حکام ملوث فریقین اور ساتھیوں کو پکڑنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یہ کیس ٹیکس چوری کی اسکیموں کی بڑھتی ہوئی نفاست کی نشاندہی کرتا ہے اور سخت نفاذ کے اقدامات کے ذریعے قومی معیشت کی حفاظت کے لیے حکام کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔ تحقیقات جاری ہے کیونکہ حکام تمام ذمہ دار فریقین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم کے مزید غلط استعمال کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔