پارلیمنٹ کو قانون میں ترمیم کرنے کا کیسے کہہ سکتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ کے7 رکنی آئینی بینچ نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی 


ویب ڈیسک February 06, 2025
صحافیوں پر تشدد کے معاملے پر پولیس کی تفتیش درحقیقت ان کی اپنی ساکھ کو نیچا دکھا رہی ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے رکن جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو قانون میں ترمیم کرنے کا کیسے کہہ سکتے ہیں، متاثرہ فریق کی عدم موجودگی میں کارروائی کیسے ہو سکتی ہے۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی۔

وکیل ذوالفقار علی بھٹہ  نے مؤقف اپنایا کہ پنجاب ایڈمنسٹریشن کی انکوائری قابل بھروسہ نہیں ہے، میرے پاس اتنے کیسز آ رہے ہیں سب میں طلبہ بلیک میل ہو رہے ہیں، سیکشن 354 اے دیکھ لیں وہ ڈائریکٹ سزائے موت میں آتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سیکشن 354 کا اس معاملہ پر اطلاق ہی نہی ہوتا، ذوالفقار بھٹہ  نے مؤقف اپنایا کہ میری دلیل یہ ہے سیکشن میں ترمیم کرکے اطلاق کیا جائے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون میں ترمیم کرنے کا کیسے کہہ سکتے ہیں، متاثرہ فریق کی عدم موجودگی میں کارروائی کیسے ہو سکتی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے آرٹیکل 199 کے تحت لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا؟،  جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جج نے معاملہ کی انکوائری کی تھی، جج کی انکوائری میں معاملہ حل ہو گیا ہے.

جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے استفسار  کیا کہ  آپ  عدالت سے چاہتے کیا ہیں، وکیل ہل ذوالفقار علی بھٹہ   نے جواب دیا کہ آپ پنجاب حکومت سے ریکارڈ منگوا لیں، جسٹسں امین الدین خان نے زوالفقار بھٹہ سے مکالمہ  کیا کہ آپ سننے کو تیار ہی نہیں ہیں ہم آپ سے کیا بات کریں۔

جسٹس محمد علی مظہر  نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 199 کے تحت یہ لاہور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار ہے، آپ کو لاہور ہائیکورٹ جانا چاہیے۔

وکیل ذوالفقار علی بھٹہ  نے کہا کہ یہ صرف پنجاب کا کیس نہیں ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آپ کا اس کیس میں نا پنجاب سے ریلیف ملے گا نا سپریم کورٹ سے، اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے درخواست خارج کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں