پنجاب حکومت کا نجی شراکت منصوبوں کے لیے پرانی اتھارٹی ختم کرکے نئی اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ

نئی اتھارٹی عوامی نجی شراکت داری ایکٹ 2025ء کے نام سے جانی جائیگی جس کی تفصیلات پنجاب اسمبلی میں پیش کردی گئیں


عائشہ صغیر February 17, 2025

لاہور:

پنجاب حکومت نے نجی شراکت داری کے لیے پرانی اتھارٹی کو ختم کرکے ایک نئی اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، 2019ء والے ایکٹ کو ختم کردیا جائیں گا تاہم ختم کرنے کا اطلاق فوری نہیں ہوگا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جاری منصوبوں پر 2019ء والے ایکٹ کے تحت کام مکمل کای جائے گایا اسے نئے ایکٹ میں منتقل کردیا جائےگا، نئی اتھارٹی عوامی نجی شراکت داری ایکٹ 2025ء کے نام سے جانی جائے گی جس کی تفصیلات پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں سامنے آئی ہیں۔

قبل ازیں پرانے ایکٹ کے ذریعے بڑے منصوبے لاہور میٹرو بساورنج لائن، روڈا، جیسے منصوبے بنائے گئے ہیں، نئے ایکٹ کے ذریعے منصوبوں کے دائرہ کار کو وسیع کیا جائے گا، نئے بننے والی اتھارٹی کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے درجے والے  منصوبے کو بھی پنجاب پبلک پرائیویٹ پارٹنز شپ کے تحت مکمل کیا جاسکےگا۔

منصوبوں میں انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ، توانائی کے منصوبے، پانی اور نکاسی آب، تعلیمی منصوبے، ٹرانسپورٹیشن اور شہری ترقی شامل ہوں گے۔ منصوبوں کے حوالے سے کام کرنے کے لیے حکومت صوبائی، محکمانہ، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر ورکنگ پارٹیز تشکیل دے سکتی ہے۔

اتھارٹی میں وزیراعلیٰ پنجاب، وزیر منصوبہ بندی ترقی، محکمہ فنانس اور محکمہ  قانون کے سیکرٹریز اور نجی شعبے کے تین ماہرین شامل ہوں گے، اتھارٹی کو زمین کی حصولی کے لیے زمین حصولی ایکٹ 1894ء کے تحت اختیارات حاصل ہوں گے۔ اتھارٹی کو منصوبوں کے لیے معاہدے کرنے، جائیداد خریدنے اور مقدمات دائر کرنے کا اختیار ہوگا۔

نئی اتھارٹی بنانے کا مقصد پنجاب میں عوامی نجی شراکت داری کو فروغ، حکومتی بوجھ کو  کم کرنا ، نجی وسائل سے فائدہ اٹھانا ہے۔ بل کے مطابق نجی شراکت داروں کو مختلف مراعات اور مالی مدد بھی فراہم کی جا سکتی ہے۔

بل کے تحت "وایبلیٹی گیپ فنڈ" اور "پروجیکٹ ڈویلپمنٹ فیسیلٹی" قائم کی جائیں گی، جو نجی شراکت داروں کو منصوبوں کے لیے مالی مدد فراہم کریں گی۔

بل میں مختلف انتظامی محکموں، اتھارٹی اور نجی شراکت داروں کے درمیان معاہدوں اور طریقہ کار کو منظم کرنے کے لیے قواعد و ضوابط بھی شامل ہیں۔ بل پورے پنجاب میں نافذ ہوگا اور تمام پی پی پی پر مبنی منصوبوں پر لاگو ہوگا۔

اتھارٹی حکومت کو منصوبوں کے متعلق پالیسی مشورے دے گی، اتھارٹی ضروری افسران، ملازمین، ماہرین، مشیران، کنسلٹنٹس اور دیگر عملے کی تقرری کرسکے گی۔ اتھارٹی منصوبوں کی منظوری، فنڈز کی تقسیم اور معاہدوں کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔

نجی شعبے کی ناکامی کی صورت میں عمل درآمدی ادارہ منصوبے کے اختیارات سنبھال سکتا ہے۔ منصوبوں میں تنازعات کو پاکستان کے قوانین کے تحت حل کیا جائے گا۔

اتھارٹی ممکنہ خطرات کی نشاندہی، تشخیص اور انہیں کم کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کرے گی۔ اتھارٹی کی معاہدے اور اس سے متعلق دستاویزات عوامی دستاویزات ہوں گی جیسے کوئی بھی شہری حاصل کر سکے گا۔ آئندہ بل کی تفصیلات اور اس کے ممکنہ اثرات پر پنجاب اسمبلی میں مزید بحث کی جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں