KARACHI:
اسرائیل نے جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے غزہ پر ایک مرتبہ پھر بمباری شروع کردی جبکہ تازہ فضائی کارروائی میں مزید 3 نہتے فلسطینی شہید ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل اور حماس نے گزشتہ روز 12 گھنٹوں کے لیے لڑائی روکنے پر اتفاق کیا تھا تاکہ محصورین غزہ تک طبی امداد اور بنیادی اشیا ضروریہ پہنچائی جا سکیں تاہم جنگ بندی کے اعلان سے کچھ دیر قبل صیہونی فوج کی جانب سے نہتے شہریوں پر شدید بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں متعدد عمارتیں منہدم ہوگئیں جس کے بعد جوابی کارروائی میں حماس کی جانب سے بھی کئی راکٹ داغے جن میں 2 راکٹوں کا نشانہ دارلحکومت تل ابیب بنا جبکہ سرحدی پٹی پر ایک راکٹ حملے میں ایک صیہونی فوجی بھی مارا گیا۔
دوسری جانب صیہونی فوج نے وقت سے قبل جنگ بندی توڑتے ہوئے ایک مرتبہ پھرغزہ کے علاقے خان یونس اور وسطی بارڈر پر شدید شیلنگ کی جس کے نتیجے میں 3 نہتے شہری شہید ہوگئےجبکہ جوابی کارروائی میں حماس کی جانب سے بھی راکٹ فائر کئے گئے ۔ دوسری جانب صورتِ حال پر غور کے لیے پیرس میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں شریک 7 ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل اور حماس سے جنگ بندی میں توسیع کی اپیل کی جبکہ اجلاس میں امریکا، برطانیہ، جرمنی،ترکی، قطر، اٹلی اور فرانس کے وزرائے خارجہ شریک تھے جنہوں نے فریقین سے مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
ادھرغزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے دوران کی جانے والے امدادی کارروائیوں کے دوران اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والی عمارتوں کے ملبے سے 147 لاشیں برآمد ہوئی ہیں جس کے بعد گزشتہ 20 روز سے جاری اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔غزہ کے ' شفا اسپتال' کے ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ ہفتے کو برآمد ہونے والی بیشتر لاشیں غزہ کے علاقوں بیتِ حانون، خان یونس اور شجاعیہ سے ملی ہیں۔
واضح رہے کہ 8 جولائی سے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے دوران ایک ہزار سے زائد نہتے فلسطینی شہید جبکہ 5 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ جوابی کارروائی میں 41 صیہونی فوجی بھی مارے گئے اور اسرائیلی حملوں کے باعث مشرقی یروشلم کے عرب اکثریتی علاقوں اور مغربی کنارے کی صورتِ حال سخت کشیدہ ہے جہاں اسرائیل کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر پر تشدد مظاہرے ہو رہے ہیں۔