
اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں ملزم شیراز کی پولیس انٹیروگیشن رپورٹ سامنے آگئی، گرفتارملزم کی رپورٹ میں کئی سنسی خیزانکشافات سامنے آئے ہیں۔
تفصیلات کےمطابق مقتول نوجوان کے قتل کےالزام میں گرفتارملزم سید شیرازحسین عرف شاہ وزیز کی پولیس انٹیروگیشن رپورٹ سامنےآگئی، گرفتارملزم نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ ارمغان میرا بچپن کا دوست اوراسکول فیلو ہے، ڈٰیڑھ سال قبل ارمغان میرے گھرآیا، اس کے پاس نئی گاڑیاں تھیں اوروہ بہت مالدارہوگیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ملزم نے کہا کہ میں نے اس سے دوبارہ دوستی کرلی ، اس کے بعد میرا ارمغان کے گھرآنا جانا شروع ہو گیا، مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ بنگلہ اس کا اپنا ہے یا کرایہ کا ہے، ارمغان نے بنگلے میں شیر کے بچے بھی پالے ہوئے تھے، کچھ عرصےقبل ارمغان نے شیرکے بچے فروخت کردیئے تھے۔
مذکورہ بنگلے کے علاوہ اس سے پہلےاس کی رہائش کہاں تھی اس کے علم میں نہیں، ارمغان اس بنگلے میں اکیلا رہتا تھا اورارمغان بنگلے میں کال سینٹر کا کام کرتا تھا اورکال سینٹر میں 30 سے 35 افراد بھی اس کے پاس کام کرنے کے لیے آئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ارمغان نے بنگلے میں 30 سے 35 سیکیورٹی گارڈ رکھے ہوئے تھے، ارمغان کے خلاف گزری، درخشاں میں پیسوں، فائرنگ اور دیگرایف آئی آرز درج ہوئیں اور پھر کسٹم کیس میں گرفتار ہوا تواس نے کال سینٹر کا کام بند کردیا تھا اورسیکیورٹی گارڈز بھی ہٹا دیے تھے۔
بیان کے مطابق شیر بھی کسی کو دے دیے تھے، ارمغان کا لڑکیوں سے ملنا جھلنا تھا اوراسے اسلحہ رکھنے کا بھی شوق تھا، ارمغان نے 7سے 8 بڑی رائفلیں اوربڑی تعداد میں ایمونیشن بھی رکھا ہوا تھا اور 3 سے 4 پستول بھی اس کے پاس تھے، ارمغان کا آئے روز فائرنگ کرنا، لڑائی جھگڑا اورمارپیٹ کرنا کام تھا۔
ملزم شیرازنے بتایا کہ میرااسٹیٹ کا کام ختم ہو چکا تھا لہذا ارمغان مجھے مالی مدد بھی کرتا اور جب بھی رقم چاہیے ہوتی تو ارمغان مجھے رقم بھی دیتا تھا، ارمغان ویڈ کا نشہ کرتا ہے اور میں بھی ڈیڑھ سال سے اس کے ساتھ ویڈ کا نشہ کررہاہوں۔
اس نے کہا کہ مصطفیٰ عامرمیرااورارمغان کا دوست تھا اورمیری ملاقات ارمغان کے پاس ہی اس سے ہوئی تھی اور یہ ویڈ فروخت کرنے کا کام کرتا تھا اورارمغان اسی سے ویڈ خریدتا تھا اور مصطفیٰ کا اکثرارمغان کے بنگلہ پرآنا جانا تھا، مصطفیٰ پہلے اے این ایف کیس میں بھی بند ہوچکا تھا۔
ملزم شیرازنے بتایا کہ نیوایئرنائٹ ارمغان نے اپنے بنگلے پرپارٹی رکھی ہوئی تھی جس میں کافی لڑکے لڑکیاں دوست آئی ہوئی تھی، میں بھی رات 12 بجے سے لیکر3 بجےتک پارٹی میں رہا، اس رات پارٹی میں مصطفیٰ نہیں آیا تھا، 5 فروری کی رات مجھے ارمغان کی کال آئی کہ فوری گھرآوٴ۔
رپورٹ کے مطابق میں را ت کو10بجے اس کے بنگلے میں اس کے کمرے میں پہنچا تواس کے سامنے ایک لڑکی موجود تھی جس کے پاوٴں سے خون بہہ رہا تھا جو کہ ارمغان کی مارپیٹ سے زخمی ہوئی تھی، پھرارمغان نے آن لائن رائیڈ بک کی اورلڑکی کواسنائپر کی گولی دکھائی اورکہا کہ اگرکس کو بتایا تویہ گولی تیرے بھیجے میں اتاروں گا، سیدھا اسپتال جاوٴاورعلاج کراوٴ، اسپتال والے پوچھیں تو کہنا کہ کوئی پولیس کارروائی نہیں چاہتی، اسپتال اورگھر والوں کو بتانا کہ نامعلوم افراد نے اسے اور آن لائن کاررائیڈر کے ساتھ مارپیٹ کی ہے۔
ملزم شیراز نے دوران تفتیش بتایا کہ مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی کال اورانٹرنیشنل نمبر سے آئے میسیج ارمغان نے کیے یا کسی اورنے مجھے علم نہیں، مجھے پولیس نے 14 فروری کو کورنگی روڈ ڈی ایچ اے سے گرفتارکیا۔
اس نے بتایا کہ میں پہلی دفعہ گرفتار ہوا ہوں، اس واقعے سے پہلے میرے اوپر کوئی مقدمہ نہیں ہے، ارمغان کے ساتھ ملکریہ کام کیا، مصطفیٰ کی لاش اس ہی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کربلوچستان کے علاقے لے گئے، وہاں گاڑی اورلاش کو جلادیا، ارمغان کے بنگلے پر مارپیٹ سے مصطفیٰ کا خون نکلا،جسےارمغان نے اپنے ملازمین سے صاف کروایا تھا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔