چوہدری نثار سیاسی ذہن رکھتے ہوئے سیاسی چیلنجز کا مقابلہ کریں شرجیل میمن

ایسا لگتا ہے کہ اس مرتبہ وہ وزیراعظم نواز شریف کو مستقل جدہ بھجوانا چاہتے ہیں، وزیر اطلاعات سندھ


ویب ڈیسک July 27, 2014
ماضی میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری مسلم لیگ (ن) کی حمایت کرتے رہے ہیں، شرجیل میمن فوٹو: فائل

وزیراطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سیاسی ذہن کے تحت سیاسی چیلنجز کا مقابلہ کریں لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس مرتبہ وہ وزیراعظم نواز شریف کو مستقل جدہ بھجوانا چاہتے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے قیام سے اب تک ہمیشہ جمہوریت کی حمایت کی ہے اور کرتی رہے گی لیکن وزیراعظم نواز شریف اور ان کی جماعت نظام کے خلاف کام کررہی ہے۔ مسلم لیگ (ن)کی کوئی سیاسی ذہنیت نہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے سیاسی طور پر اپنی شکست تسلیم کرلی ہے اور اب اداروں کے پیچھے رہ کر لڑنا چاہتی ہے۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ماضی میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری مسلم لیگ (ن) کی حمایت کرتے رہے ہیں، وہ مسلم لیگ (ن) کے ہیرو تو ہوسکتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کے نہیں۔ انہوں نے اپنے دور میں ہر غیر آئینی اقدام کی حمایت کی اور اسے قانونی تحفظ فراہم کیا اور پیپلز پارٹی کے خلاف اقدامات کئے اور اب مسلم لیگ (ن) ان کے بیٹے ارسلان افتخار کو تحریک انصاف کے سامنے لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چوہدری نثاراس مرتبہ وزیراعظم نواز شریف کو مستقل طور پر جدہ بھجوانا چاہتے ہیں۔ انہیں چاہیئے کہ سیاسی ذہن کے تحت سیاسی چیلنجز کا مقابلہ کریں ۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ کراچی کو یومیہ ساڑھے 4 سو ملین گیلن پانی کی کمی کا سامناہے اور یہ کمی کے فورمنصوبہ مکمل ہونے تک برقرار رہے گی۔ اس کے علاوہ کے الیکٹرک کی جانب سے پمپنگ اسٹیشنز پرلوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، پمپنگ اسٹیشنز پر لوڈشیڈنگ کے باعث بھی پانی کی کمی کا سامنارہتا ہے۔ شہرمیں پانی کی قلت، غیرقانونی واٹر ہائیڈرینٹس اور بلاتعطل پانی کی فراہمی کے لئے کمیٹی قائم کردی گئی ہےجس میں کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے حکام، ایم کیوایم، پیپلزپارٹی، اےاین پی، تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اورجماعت اسلامی کے 2،2 نمائندے شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ شہر کے 3 بڑے برساتی نالوں پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔