عالمی بینک داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلیے ایک ارب 58 کروڑ ڈالر کی مالی معاونت فراہم کر رہا ہے

داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے بجلی کی پیداوار کا آغاز 2026 میں ہوگا، عالمی بینک کے وفد کو بریفنگ


ارشاد انصاری February 18, 2025
فوٹو: فائل

اسلام آباد:

عالمی بینک داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لیے ایک ارب 58 کروڑ 80 لاکھ امریکی ڈالر کی مالی معاونت فراہم کر رہا ہے، داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے بجلی کی پیداوار کا آغاز 2026 میں ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے عالمی بینک کے 9 رکنی وفد نے تربیلا ڈیم کے توسیعی منصوبوں کا تفصیلی دورہ کیا، چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی (ریٹائرڈ) بھی وفد کے ہمراہ تھے۔

تربیلا ڈیم، تربیلا ہائیڈل پاور اسٹیشن اور چوتھے توسیعی منصوبے کو ورلڈ بینک کی مالی معاونت سے مکمل کیا گیا ہے، عالمی بینک زیرتعمیر تربیلا پانچویں توسیعی منصوبے کے لیے بھی 390 ملین امریکی ڈالر فراہم کر رہا ہے۔

اس موقع پر چیئرمین واپڈا نے کہا کہ عالمی بینک اور واپڈا گزشتہ 6 دہائیوں سے ترقی میں شراکت دار ہیں، اُمید ہے عالمی بینک پاکستان کی ترقی کے لیے آبی وسائل کی تعمیر کے ذریعے واپڈا کی معاونت جاری رکھے گا۔

عالمی بینک کے وفد نے تربیلا ڈیم سمیت دیگر پن بجلی منصوبوں کی تعمیر میں واپڈا کے کردار کی تعریف کی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ تربیلا ڈیم 1974 میں اپنی تعمیر سے اب تک پاکستان کی معاشی اور معاشرتی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے،تربیلا ڈیم اپنی تکمیل کے بعد زراعت کے لیے 411 ملین ایکڑ فٹ پانی مہیا کر چکا  ہے۔ 

تربیلا ہائیڈل پاور اسٹیشن سے نیشنل گرڈ کو مجموعی طور پر 597 ارب 30 کروڑ 90 لاکھ یونٹ سستی بجلی فراہم کی جا چکی ہے، یہ ڈیم قومی اقتصادیات کو 411 ارب امریکی ڈالر کے مساوی فوائد پہنچا چکا ہے، تربیلا چوتھا توسیعی منصوبہ عالمی بینک کا فلیگ شپ پراجیکٹ ہے، اس توسیعی منصوبے سے نیشنل گرڈ کو 27 کروڑ53 لاکھ 10 ہزار یونٹ بجلی مہیا ہو چکی ہے۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ تربیلا پانچویں توسیعی منصوبے کی تمام اہم سائٹس پر تعمیراتی کام جاری ہے،اس منصوبے سے بجلی کی پیداوار 2026 میں شروع ہوگی، عالمی بینک داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لیے ایک ارب 58 کروڑ 80 لاکھ امریکی ڈالر کی مالی معاونت فراہم کر رہا ہے، داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے بجلی کی پیداوار کا آغاز 2026 میں ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں