وزیراعظم کی منظوری کے بغیر سی ای او ای ڈی بی کی مدت ملازمت میں توسیع کا انکشاف

چیئرمین جنید اکبر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔


ویب ڈیسک February 19, 2025
فیصلہ سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سخت تنقید کے بعد کیا۔ فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں وزیراعظم کی منظوری کے بغیر انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) رضا عباس شاہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا انکشاف ہوا ہے۔

چیئرمین جنید اکبر کی سربراہی میں پی اے سی کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں ایف پی ایس سی میں پرائیویٹ ممبرز کی عدم تعیناتی پر اعتراض کیا گیا، ایف پی ایس سی میں خاتون، ریٹائرڈ جج، ریٹائرڈ افسر کی عدم تعیناتی پر ممبران برہم ہوئے، شازیہ مری نے چیئرمین ایف پی ایس سے استفسار کیا کہ اسٹبلشمنٹ ڈویژن پر الزام دھرنے کے بجائے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔

سیکریٹری اسٹبلشمنٹ کو اگلے کمیٹی اجلاس میں بلانے کی تجویز پر بحث کی گئی، فیڈرل پبلک سروس کمیشن حکا نے کہا کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں ممبران کی کمی کا سامنا ہے، متعدد بار اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن کو ممبران کی خالی نشستوں کے بارے میں آگاہ کیا، فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کے علاؤہ گیارہ ممبران ہوتے ہیں۔

ممبر پی اے سی ثنا اللہ خان مستی خیل نے کہا کہ ادارے ایک دوسرے پر تھوپنے کی بجائے صحیح طریقے سے جواب دیں، کمیٹی نے ہدایت کی کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن ممبران کی تعیناتی کے معاملے کو کلیئر کریں۔ کمیٹی نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن ممبران کی تعیناتی کے معاملے کو حل کرنے کی ہدایت کردی۔


پی اے سی اجلاس میں وزارتِ صنعت و پیداوار کے آڈٹ پیراز کا جائزہ


پی اے سی اجلاس میں وزارتِ صنعت و پیداوار کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا، پی اے سی نے مختلف ڈویژنز کی جانب سے بجٹ کی ناقص منصوبہ بندی پر اظہارِ تشویش کیا گیا،
وفاقی ڈویژنز میں بجٹ کی تیاری کے حوالے سے ناقص منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔

پی اے سی اراکین نے کہا کہ وزارتِ صنعت و پیداوار نے دو مرتبہ ضمنی گرانٹس حاصل کیں وجوہات بتائی جائیں۔

سیکریٹری وزارت صنعت و پیداوار نے کہا کہ 2 مرتبہ ضمنی گرانٹس حاصل کی گئیں، رمضان میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے لئے سپلیمنٹری گرانٹ حاصل کی گئی، پی اے سی اجلاس نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کا معاملہ بھی اٹھا دیا۔

پی اے سی نے یوٹیلیٹی اسٹورز کی ڈاؤن سایزنگ کے حوالے سے ذیلی کمیٹی تشکیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 2 سال کیلئے انجنئیرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے سربراہ کی بغیر وزیراعظم کی منظوری کے تعیناتی پر اعتراض عائد کیا۔

سیکرٹری وزارت صنعت و تجارت نے کہا کہ یہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھا گیا،
نوید قمر نے کہا کہ یہ تو مذاق ہے، کیسے دو سال بعد کابینہ سے اس تنازعے کی منظوری لے لی گئی۔

وزیراعظم کی منظوری کے بغیر سی ای او ای ڈی بی رضا عباس شاہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا انکشاف ہوا، رکن کمیٹی امین الحق نے کہا کہ وزیراعظم کی منظوری کے بغیر مدت ملازمت میں توسیع غیر قانونی ہے۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ توسیع کے دوران تنخواہوں کی ادائیگی کی مد میں 95 لاکھ 60 ہزار روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی، پی اے سی اراکین نے رائے دی کہ یہ قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے، اس پر سخت ایکشن لینا ہو گا، ایسے معلوم ہوتا ہے رضا صاحب ہی وہ واحد شخص ہیں جو ای ڈی بی کو چلا سکے ہیں۔

سید نوید قمر نے کہا کہ کابینہ میں دو سال بعد یہ معاملہ پیش کیا گیا، کمیٹی نے سی ای او ای ڈی بی رضا شاہ کی مدت ملازمت میں مبینہ غیر قانونی توسیع کا معاملہ اگلے اجلاس تک مؤخر کردیا۔

کمیٹی اراکین نے کہا کہ کیسے ایک شخص دو سال کیلئے زبانی ایک ادارے کا سربراہ کو کام جاری رکھنے دیا گیا،آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کہا کہ انھوں نے بورڈ کی منظوری کی کوشش کی اور اہم نے نہیں نہیں ہونے دیا، کمیٹی نے وزارت کو اگلی کمیٹی میٹنگ میں کمپنی قوانین لانے کی ہدایت کی۔

انجینیرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ ممبر نے کہا کہ میں معذرت کرتا ہوں میں نے غلط قانون کا حوالہ دیا، کمیٹی نے آڈٹ پیرے پر بحث موخر کردی، نوید قمر نے کہا کہ موخر اس لیے کیا گیا کہ اگلی مرتبہ کوئی بہتر جواب دیں۔

پاکستان اسٹیل ملز کی زمین این ٹی ڈی سی کو زبانی اشارے پر استعمال کی اجازت کا انکشاف

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کی 75 ایکڑ زمین این ٹی ڈی سی کو زبانی اشارے پر استعمال کرنے کی اجازت دینے کا انکشاف ہوا، ایم ڈی این ٹی ڈی سی نے اسٹیل ملز کی زمین کو بغیر معاہدے کے استعمال کرنے کا انکشاف کیا۔

کمیٹی اراکین نے این ٹی ڈی سی سے زمین استعمال کرنے پر 2 ارب روپے فوری ریکور کرنے کا مطالبہ کیا۔ سید طارق حسین نے معاملہ ایف آئی اے کو بھجوانے کا مطالبہ کیا۔

کمیٹی نے معاملے کی ایک ماہ میں چھان بین کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی،
چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ اگرایک ماہ میں کمیٹی کو نہ بتایا گیا تو ہم کیسں ایف آئی اے کو بھجوائیں گے۔

پاکستان اسٹیل ملز کے بجلی کے میٹرز کو رہائیشی درجہ نہ دینے کے باعث ایک ارب روپے سے زائد کی بے قاعدہ ادائیگیوں کا پیرا زیر غور آیا، آدٹ حکام نے بتایا کہ اسٹیل ملز منیجمنٹ نے صارفین سے رہائشی ریٹس پر بلز وصول کیے جب کہ کے-الیکٹرک کو انڈسٹریل ریٹس پر ادائیگیاں کی گئیں۔

معاملے سے جولائی 2022 سے جون 2023 تک قومی خزانے کو ایک ارب روپے سے زائد نقصان کا انکشاف ہوا۔

سیکریٹری وزارت صنعت و پیداوار نے کہا کہ ہم نے ابھی ڈی اے سی میں اس معاملے کو اٹھایا ہے، آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کہا کہ انہوں نے دسمبر 2023 میں اس معاملے کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی، سیکریٹری وزارت صنعت و پیداوار نے کہا کہ سٹیل ملز کمرشل نرخوں پر بجلی خرید کر رہائیشی نرخوں پر سٹیل ٹاؤن کے صارفین کو دیتی ہے۔

شازیہ مری نے کہا کہ یہ کیسی ہمدردی ہے، اسٹیل ملز کی حالت دیکھیں، پی اے سی نے معاملے پر سٹیل ملز سے ہر دو ہفتوں بعد رپورٹ طلب کر لی۔

سیکریٹری صنعت و پیداوار نے کہا کہ اسٹیل ٹاؤن کے رہائشیوں کے کنکشنز ایک دم نہیں کاٹے جا سکتے، ہمیں یہ بوجھ تھوڑا عرصہ برداشت کرنا ہو گا۔

پی اے سی میں اسٹیل ملز کی 54 ایکڑ زمین تین یونیورسٹیوں کو دینے بعد کینسل کرکے چار افراد کو دینے کا انکشاف ہوا۔

چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ کیا نیب کو ایسے معاملات نظر نہیں آتے یا صرف سیاستدان ہی نظر آتے ہیں، نیب حکام نے کہا کہ جی نیب کو اس معاملے کا کچھ نہیں معلوم،

کمیٹی نے معاملہ نیب کو بھجوانے کا فیصلہ کیا جس پر نیب نے اسٹیل ملز کی زمین پر قبضے کی انکوائری کیلئے 2 ماہ کا وقت مانگ لیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں