کراچی میں مزید ایک سرکاری کالج کو یونیورسٹی میں اپ گریڈ کرنے کی تیاری

کاغذوں پر قائم نجی جامعات کے خلاف بھی کارروائی شروع کی جاری یے ،چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی 


صفدر رضوی February 20, 2025
فوٹو: فائل

کراچی:

کراچی میں سرکاری سطح پر ایک نئی یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا یے جسے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے طور پر چلایا جائے گا، اس یونیورسٹی کو ابتدا میں ڈگری ایوارڈنگ انسٹیٹیوٹ کے طور پر چارٹر دیا جائے گا۔ 

 کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 15 میں قائم ایجوکیشن کالج کو یونیورسٹی/ڈگری ایوارڈنگ انسٹیٹیوٹ کا درجہ دیا جارہا ہے جس کے لیے سندھ ایچ ای سی کے ماتحت چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی نے حال ہی میں مذکورہ کالج کا دورہ کیا ہے۔

اس موقع پر سیکریٹری کالج ایجوکیشن آصف اکرام کی جانب سے بھی وائس چانسلرز پر مشتمل کمیٹی کو بریفنگ دی گئی،  ڈائریکٹر جنرل چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی نعمان احسن نے "ایکسپریس" سے گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی کہ ایجوکیشن کالج کو چارٹر دینے کے سلسلے میں اب تک دو وزٹ ہوچکے ہیں جبکہ اس یونیورسٹی کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے اور ایجوکیشن میں اعلی تعلیم کے لیے کیمبرج سے معاہدے کے امکانات بھی ہیں۔ 

ایک سوال کے جواب میں ڈی جی چارٹر کمیٹی کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت سندھ میں 5 یا 6 ایسی نجی جامعات کا انکشاف ہوا ہے جو بظاہر کاغذوں پر چل رہی ہیں، پورے ہفتے ان کے یہاں کسی بھی پروگرام کی کلاسز نہیں ہوتیں اور جب معلوم کیا جائے تو کہتے ہیں کہ ویک اینڈ کلاسز ہوتی ہیں جبکہ یہ امر بھی مشکوک ہے تاہم اطلاعات یہ ہیں کہ ان جامعات میں بظاہر بغیر کلاسز کے پروگرام چل رہے ہیں۔

ان جامعات میں فیکلٹی بھی ایچ ای سی کے مطلوبہ معیارات کے مطابق نہیں یا بعض میں ہے ہی نہیں، مطلوبہ معیارات کے برعکس انھوں نے اساتذہ کو خود ہی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسر کے عہدے دے رکھے ہیں جبکہ ان کے برعکس سرکاری جامعات میں فیکلٹی کے مذکورہ عہدوں پر ترقی اور تقرری ایچ ای سی کے معیارات کے مطابق ریسرچ پیپرز کی تعداد اور دیگر شرائط کو سامنے رکھتے ہوئے کی جاتی ہے  لہٰذا اب ہم ان نجی جامعات کے خلاف کارروائی کرنے جارہے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ  کئی ایسی جامعات ہیں جن کے پاس متعلقہ پروفیشنل کونسلز کی ایکریڈیشن بھی نہیں ہیں اور اس کے بغیر ہی ہروگرام چلارہے ہیں جس سے طلبہ اور ان کے والدین کو ذہنی اذیت اور مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں نعمان احسن کا کہنا تھا کہ ایک ایسی نجی یونیورسٹی بھی ہے جس کے پاس وفاقی ایچ ای سی کی این او سی بھی نہیں ہے اور وہ میڈیکل کا پروگرام چلارہے ہیں جبکہ کچھ ایسی جامعات یا ڈگری ایوارڈنگ انسٹیٹیوٹ ہیں جو انڈسٹریل لینڈ پر یونیورسٹی کا کیمپس کھول چکے ہیں جبکہ این او سی کے وقت ان کی جانب سے کیمپس کی دیگر جگہوں کو ظاہر کیا گیا تھا، انھوں نے بتایا کہ ان نجی جامعات کے خلاف کارروائی کے لیے کمیشن کی منظوری لی جارہی ہے۔ 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں